بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہیلتھ انشورنس اور تکافل کا حکم


سوال

کیا ہیلتھ انشورنس / تکافل کرا سکتے ہیں؟

جواب

ہیلتھ انشورنس کامروجہ طریقہ کارشرعاً ناجائزوحرام ہے؛ اس لیے کہ وہ اپنی اصل وضع کے اعتبارسے  یاتوقمار(جوا)ہے یا ربوا(سود)ہے۔"جوا" اور"سود" دونوں کی حرمت قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔

ہیلتھ انشورنس اگر کمپنی یا ادارے کی طرف سے ضروری ہو اور ملازم چاہے یا نہ چاہے کمپنی اس کا انشورنس ضرور کرتی ہو تو اس صورت میں  ملازمین  صرف اسی قدرمیڈیکل کی سہولت اٹھاسکتے ہیں جس قدرکمپنی نے اپنے ملازم کے لیے انشورنس کی مدمیں رقم جمع کروائی ہے، اس سے زائد فائدہ اٹھاناجائزنہیں ہوگا، بقدرِرقم علاج معالجہ کراسکتے ہیں۔

ہیلتھ انشورنس کی طرح اس کا غیر شرعی متبادل تکافل  بھی ناجائز ہے، اس لیے تکافل کا استعمال بھی جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200099

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں