کیا ہیلتھ انشورنس / تکافل کرا سکتے ہیں؟
ہیلتھ انشورنس کامروجہ طریقہ کارشرعاً ناجائزوحرام ہے؛ اس لیے کہ وہ اپنی اصل وضع کے اعتبارسے یاتوقمار(جوا)ہے یا ربوا(سود)ہے۔"جوا" اور"سود" دونوں کی حرمت قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔
ہیلتھ انشورنس اگر کمپنی یا ادارے کی طرف سے ضروری ہو اور ملازم چاہے یا نہ چاہے کمپنی اس کا انشورنس ضرور کرتی ہو تو اس صورت میں ملازمین صرف اسی قدرمیڈیکل کی سہولت اٹھاسکتے ہیں جس قدرکمپنی نے اپنے ملازم کے لیے انشورنس کی مدمیں رقم جمع کروائی ہے، اس سے زائد فائدہ اٹھاناجائزنہیں ہوگا، بقدرِرقم علاج معالجہ کراسکتے ہیں۔
ہیلتھ انشورنس کی طرح اس کا غیر شرعی متبادل تکافل بھی ناجائز ہے، اس لیے تکافل کا استعمال بھی جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200099
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن