بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرتِ اسماعیل کی نسل سے تشریف لانے والے انبیاءِ کرام کی کل تعداد


سوال

حضرتِ اسماعیل کی نسل سے کل کتنی تعداد میں انبیاء تشریف لائے؟

جواب

حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دو فرزند  تھے،  حضرت  اسحاق اور  حضرت اسماعیل علیہما السلام۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے  اللہ   تعالي  نے ہمارے  پیارے نبی حضرت محمد صلي اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کو مبعوث نہیں فرمایا، جب کہ  حضرت اسحاق علیہ السلام کی نسل  میں بہت سے انبیاءِ کرام علیہم السلام کی بعثت ہوئی۔

چناچہ صحیح مسلم میں ہے:

"عن أبي عمار شداد، أنه سمع واثلة بن الأسقع يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن الله اصطفى كنانة من ولد إسماعيل، واصطفى قريشا من كنانة، واصطفى من قريش بني هاشم، واصطفاني من بني هاشم."

ترجمہ:

"ابو عمار راشد سے روایت ہےکہ انھوں نے حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرمارہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ صلي اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالي نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے کنانہ کو منتخب کیا، اور کنانہ میں سے قریش کو منتخب کیا، اور قریش میں سے بنو ہاشم کو منتخب کیا، اور بنو ہاشم میں سے مجھ کو منتخب کیا۔"

(صحيح مسلم، كتاب المناقب، باب فضل نسب النبي صلى الله عليه وسلم، ج: 6، ص: 107، رقم: 6002، ط: دار التأصيل القاهرة)

اس حدیث کی تشریح میں علامہ کمال الدین دمیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"فهو صلى الله عليه وسلم خلاصة الخلق؛ فإنه ليس في ولد إسماعيل نبي غيره، فهو وحده أفضل من جميع الأنبياء الذين من نسل إبراهيم من غير إسماعيل، وهم خلق كثير، وإبراهيم خلاصة نسل نوح، ونوح خلاصة نسل آدم، فهو صلى الله عليه وسلم سيد ولد آدم."
اس عبارت سی معلوم ہوتا ہےکہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے سوائے آپ صلي اللہ علیہ وسلم کے کسی کو نبوت کا تحفہ نہیں ملا، اور آپ اکیلے کی فضیلت تمام دیگر انبیاء پر ثابت اور مسلم ہے۔ 

(النجم الوهاج في شرح المنهاج، كتاب النكاح، ج: 7، ص: 124، ط: دار المنهج جدة)

"البدایة والنہایة" میں ہے:

"وأما إسماعيل عليه السلام فكانت منه العرب على اختلاف قبائلها، كما سنبينه فيما بعد إن شاء الله تعالى، ولم يوجد من سلالته من الأنبياء سوى خاتمهم على الإطلاق وسيدهم، وفخر بني آدم في الدنيا والآخرة، محمد بن عبد الله بن عبد المطلب بن هاشم القرشي الهاشمي المكي ثم المدني صلوات الله وسلامه عليه."

اس عبارت کا حاصل یہ ہےکہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے عربوں کا مختلف قبائل کی صورت میں وجود ظاہر ہوا، اور ان کی نسل میں سوائے نبی آخر الزمان حضرت محمد صلي اللہ علیہ وسلم کے کسی نبی کی بعثت نہیں ہوئی۔ 

(البداية والنهاية، قصة إبراهيم الخليل عليه السلام، ج: 1، ص: 385، ط: دار هجر للنشر والتوزيع)

مذکورہ بالا تفصیل سے یہ بات واضح ہوجاتی ہےکہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے سوائے نبی کریم صلي اللہ علیہ وسلم کے کوئی اور نبی نہیں آئے۔ 

فقظ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502102206

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں