بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی سخاوت سے متعلق ایک واقعے کی تخریج


سوال

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی سخاوت : درہم کو ضرورت مندوں میں تقسیم کروانا اور افطار کے وقت کا واقعہ ۔ اس واقعہ کی تفصیل نفحۃ الادب میں دیکھیں،  یہ واقعہ کس کتاب میں موجود  ہے، کیا‌ یہ واقعہ مستند ہے؟

جواب

مذکورہ واقعہ کو ابن سعد رحمہ اللہ نے"الطبقات الكبرى" میں، ابو نعیم الاصبہانی نے "حلية الأولياء" میں اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے "سير أعلام النبلاء" ميں ذکر کیا ہے۔واقعہ کچھ یوں ہےکہ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ایک لاکھ درہم سے لدی ہوئی دو بوریاں بھیجیں،اور حال یہ تھا کہ آپ رضی اللہ عنہا اس دن روزہ سے تھیں، چنانچہ آپ نے ایک بڑا برتن منگوایا اور ان دراہم کو تقسیم کرنا شروع کیا،یہاں تک کہ تقسیم کرتے کرتے شام ہوگئی اور وہ تمام دراہم ختم ہوگئے، آپ نے اپنی خادمہ سے کہا کہ افطاری لے آؤ، جس پر آپ کی خادمہ ام ذرۃ نے کہا کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ کے پاس جو دراہم تھے، ان میں سے ایک درہم سے گوشت خرید لیتیں اور اسی سے ہی افطاری کرلیتیں، جس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ اب کوئی فائدہ نہیں، اگر پہلے یاد دلادیتی تو میں ایسا کرتی۔

"الطبقات الكبرى" ميں ہے:

"بعث ابن الزبير إلى عائشة بمال في غرارتين يكون مائة ألف، فدعت بطبق وهي يومئذ صائمة، فجعلت تقسم في الناس، قال: فلما أمست قالت: يا جارية هاتي فطري، فقالت أم ذرة: يا أم المؤمنين أما استطعت فيما أنفقت أن تشتري بدرهم لحما تفطرين عليه؟ فقالت: لا تعنفيني، لو كنت أذكرتني لفعلت".

(الطبقات الكبرى، ج: 8، ص: 67، ط: دار صادر -بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101129

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں