بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت عمر کے دور میں بوجہ لواطت اپنے آقا کو قتل کرنے والے غلام کے واقعہ کی تحقیق


سوال

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور کی بات ہے کہ ایک ملازم نے اپنے مالک کو قتل کردیا، معاملہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ  تک جا پہنچا، آپ رضی اللہ عنہ نے لڑکے سے پوچھا :تم نے اپنے مالک کو کیوں قتل کیا؟ لڑکے نے کہا : اس نے میرے ساتھ زیادتی کی تھی،آپ رضی اللہ عنہ نے یہ معاملہ حضرت علی  رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دیا، حضرت علی رضی اللہ عنہ  نے فرمایا : میں اس کا فیصلہ تین دن بعد کروں گا، تین دن کے بعد لڑکے کے مالک کی قبر کھودی گئی تو وہ قبر میں موجود نہ تھا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : یہ لڑکا سچ بول رہا ہے ؛ کیوں کہ  میرے نبی کا فرمان ہے :جو شخص قومِ لوط والا فعل کرتا ہےتو تین دن بعد اللہ تعالي اسے قبر سے نکال کر قوم لوط میں ڈال دیتے ہیں۔ اس واقعہ کی تحقیق درکار ہے، آیا یہ  درست ہےیا من گھڑت؟

جواب

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دورٍِخلافت میں   بوجہ لواطت اپنے آقا کو قتل کرنے والےغلام کے جس واقعہ  کے بارے آپ نے دریافت کیا ہے، یہ واقعہ ہمیں اہلِ سنت والجماعت کی کتابوں  میں تلاش کے باوجود نہیں ملا۔ البتہ   روافض کی کتابوں میں سے "مناقب آل أبي طالب لابن شهر أشوب المازندراني"اور"بحار الأنوار للمجلسي"میں تفصیل کے ساتھ نقل ہواہے، لہذا اسے بیان کرنے سے احتراز کرناچاہیے۔فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144412100912

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں