میں نے ایک واقعہ سنا ہے کہ حضرت فرید الدین گنج شکر رحمہ اللہ کے پاس ایک بندہ آیا اور اُس نے کہا : میں غریب ہوں ، حضرت فرید الدین رحمہ اللہ نے کہا :تیرے پاس کیا ہے ؟ اُس نے کہا : میرے پاس انڈا ہے، حضرت فرید الدین رحمہ اللہ نے سورۂ اخلاص پڑھ کر انڈے کو زبان لگائی تو انڈا سونے کا ہوگیا اور آپ نے وہ انڈا اُس غریب کو دے دیا ۔ کیا یہ واقعہ درست ہے ؟
سوال میں حضرت شیخ فرید الدین عطار گنج شکر رحمہ اللہ کی کرمت کی برکت سے انڈے سے سونا بن جانے سے متعلق جو واقعہ ذکر کرکے اُس کے بارے میں دریافت کیا گیا ہے، مذکور ہ واقعہ ہمیں آپ رحمہ اللہ کے حالات کے ذیل میں "نزهة الخواطر"، "هدية العارفين"، "معجم المؤلفين"، ’’تاریخِ مشائخِ چشت‘‘،’’ تذکرہ اولیائے پاکستان‘‘، ’’ جواہر ِ فریدی‘‘، ’’حالات وواقعات شانِ حضرت بابا فرید گنج شکر ‘‘، ’’اللہ کے سفیر‘‘ اور ’’جواہرِ گنج شکر‘‘ و دیگر کتب میں انڈے سے سونا بن جانے سے متعلق تو تلاش کے باوجود نہیں مل سکا۔البتہ ’’اللہ کے سفیر‘‘(ص:۳۴۴۔۳۴۵، ترتیب:خان آصف، ط: القریش پبلی کیشنز، اردو بازار ، لاہور) اور’’جواہرِ گنج شکر‘‘( باب ِ پنجم، کرامات، ص:۴۷۔۴۸، ۵۰۔۵۱، ترتیب وتدوین : محمد محسن، ط: ادارہ پیغام القرآن ، اردو بازار، لاہور) میں بعینہ اسی طرح کے دو واقعات مذکور ہیں، جن میں سے ایک واقعہ میں حضرت شیخ فرید الدین عطار گنج شکر رحمہ اللہ کی کرامت کی برکت سے مٹی کےڈھیلے کے سونا بن جانے کا ذکر ہے ، اور دوسرے واقعہ میں آپ رحمہ اللہ کی برکت سے اینٹ کے سونا بن جانے کا ذکر ہے، تاہم حضرت شیخ فرید الدین عطار گنج شکر رحمہ اللہ کی کرامت سے متعلق مذکورہ دونوں واقعات کے بارے میں بھی یقینی طور کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ کس حدتک صحیح اور مستند ہیں؟
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144504100868
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن