بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو سرکار کہنا جائز ہے


سوال

حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم کو سرکار کہنا کیسا ہے؟

 

جواب

واضح رہے کہ لفظِ سرکار در حقیقت فارسی زبان کا لفظ اور اردو زبان میں زیر استعمال  ہے جو کہ ایک تعظیمی معنی رکھتا ہے ، یعنی آقا ، مالک ، سردار ، معشوق،  یا بے تکلف دوست کے لیے استعمال ہوسکتا ہے ، جیسے کسی کو تعظیما بڑے شخصیت کے لیے   مستعمل  جاتا ہے ۔

لہٰذا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو سرکار کہنا  درست  ہے ، اکابرین امت  خصوصا بر صغیر والوں نے بکثرت محبوب خدا ﷺ کے لیے سرکار لفظ استعمال کیا ہے ۔

فیروز الغات میں ہے:

 "سرکار کا معنی :فارسی:  آقا ، مالک ، سردار ، معشوق،  یا بے تکلف دوست۔"

(فیروز الغات،   ص 796 فیروز اللغات اور دو مطبوعہ فیروز سنز  پرائیویٹ لمٹیڈ لاہور ، راولپنڈی ، کراچی  )

"لغت فرہنگ آصفیہ "میں ہے:

"سرکار:   فارسی  زبان کا لفظ : سردار،  میر، پیشوا ، ولی ، نعمت والی،  رئیس،  آقا۔"

(لغت فرہنگ آصفیہ ، ص:70، ط: اردو  سائنس بورڈ وفاقی وزارت تعلیم حکومت پاکستان ، لاہور )

"جہانگیر اردو لغت"میں ہے:

"سرکار : لفظ فارسی :  سلطان  ریاست، آقا،  مالک کے لیے کلمہ خطاب،،انتظامی حلقہ،  دربار ، بارگاہ یعنی  کہ عنایتا معشوق،  محبوب،  کنایۃ (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم )۔"

(جہانگیر اردو لغت، ص:884، ط:جہانگیر بکس)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144405101886

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں