بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

معاویہ نام کا معنی


سوال

معاویہ نام کا مطلب بتا دیں۔

جواب

واضح رہے کہ  معاویہ نام کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا نام تھا،حافظ ابن  حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے  "الاصابة فی تمييز الصحابة"میں 32 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تعار ف لکھا ہے جن کا نام "معاویہ "تھا،یہ نام  جلیل القدر صحابی حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کا ہے ، آپ رضی اللہ عنہ کاتبِ وحی تھے،حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ امورِ ریاست میں بھی مہارت رکھتے تھے،حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے روایت نقل فرمائیں ہیں جیسے کہ حضرت ابوبکر،حضرت عمر،حضرت عثمان،اور کئی بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  نے آپ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل فرمائیں ہیں۔

لفظ "معاویہ"کے معنی میں جستجو  کی ضرورت نہیں کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا نام معاویہ تھا،جس نام میں کوئی قباحت ہوتی تو  آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس نام کو تبدیل فرماتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں کئی صحابہ کرام کے ناموں کو تبدیل فرمایا ہے، وہی بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں کے لفظی معنیٰ سے صرفِ نظر فرماتے ہوئے انہیں تبدیل نہیں فرمایا، اگر اس(معاویہ) نام کے معنی میں کوئی قباحت ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو تبدیل فرماتے ،جو اس نام کے درست ہونے، اور اس کے استعمال  کےجائز ہونے کی  دلیل ہے۔

نیز نام رکھنے کے بارے میں کسی علاقے یا زمانے کے عرف ورواج اور مزاج کو دخل  حاصل ہوتا ہے،یہی وجہ ہے کہ "،معاویہ"جیسے ناموں کا پسِ منظر اور اس سلسلے میں اہل ِعرب کی عادت و روایت سمجھنا ضروری ہے،اہلِ عرب کی عادت یہ تھی کہ وہ اپنے بچوں کے نام فہد (چیتا)،ثعلب(لومڑی)اور کلب (کتا )جیسے نام رکھا کرتے تھے،کسی عرب سے پوچھا گیا کہ :تم  لوگ اپنے بچوں کے کلب اور ذئب جیسےبرے نام اور غلاموں کے رزق مرزوق ،او ر رباح جیسے اچھےنام کیوں رکھتے ہو؟

اس نے جواب دیا کہ :ہم انے بچوں کا نام اپنے دشمنوں کے لیے اور غلاموں کا نام اپنے لیے رکھتے ہیں،اس دیہاتی کے قول کا مقصد یہ ہے کہ بیٹے ہمارے دشمنوں کے خلاف ہمارا ہتھیار اور ان کے سینوں میں تیر ہیں،اس لیے عرب بچوں کے لیے ایسے نام پسند کرتے تھے۔  

باقی جہاں تک لفظ "معاویہ"  کے معنی کی بات ہےتواس لفظ کے بہت سے معانی ہے ،مثال کے طور پر لومڑی کا بچہ،کتیا کا بچہ،ایک ستارے کا نام ہے جس کے طلوع پر کتے بھونکتے ہیں،شیر کی آواز،بَل دینا ،موڑنا ،نشان راہ،وہ پتھر جو مسافروں کی رہبری کے لیے متعین کیا جائےوغیر ہ۔

سنن ابی داؤد میں ہے:

"حدثنا ‌أحمد بن حنبل ‌ومسدد قالا: نا ‌يحيى ، عن ‌عبيد الله ، عن ‌نافع ، عن ‌ابن عمر «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌غير ‌اسم عاصية وقال: أنت جميلة.»"

(‌‌كتاب الأدب، باب في تغيير الاسم القبيح، ج:4 ص:443 ط: المطبعة الأنصارية)

اسد الغابۃ میں ہے:

" معاوية بن صخر بن حرب بن أمية بن عبد شمس بن عبد مناف القرشي الأموي.وهو معاوية بن أبي سفيان، وأمه هند بنت عتبة بن ربيعة بن عبد شمس، يجتمع أبوه وأمه في: عبد شمس. وكنيته أبو عبد الرحمن.أسلم هو وأبوه وأخوه يزيد وأمه هند، في الفتح. وكان معاوية يقول: إنه أسلم عام القضية، وإنه لقي رسول الله صلى الله عليه وسلم مسلما وكتم إسلامه من أبيه وأمه.وشهد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حنينا، وأعطاه من غنائم هوازن مائة بعير، وأربعين أوقية.وكان هو وأبوه من المؤلفة قلوبهم، وحسن إسلامهما، وكتب لرسول الله صلى الله عليه وسلم."

(باب الميم والعين، ج:4 ص:433 ط: دار الفكر)

لسان العرب میں ہے:

"هذا أحق منزل بالترك، … الذئب يعوي والغراب يبكي...والمعاوية: الكلبة المستحرمة تعوي إلى الكلاب إذا صرفت ويعوين، وقد تعاوت الكلاب."

(و- ي، فصل العين المهملة، ج:15 ص:108 ط: دار صادر)

وفیہ ایضاً:

"قال ساجع العرب: ‌إذا ‌طلعت ‌العواء وجثم الشتاء طاب الصلاء؛ وقال ابن كناسة: هي أربعة كواكب ثلاثة مثفاة متفرقة، والرابع قريب منها كأنه من الناحية الشامية، وبه سميت العواء كأنه يعوي إليها من عواء الذئب."

(و- ي، فصل العين المهملة، ج:15 ص:109 ط: دار صادر)

و فیہ ایضاً:

"عوي: العوي: الذئب. ‌عوى ‌الكلب والذئب يعوي عيا وعواء وعوة وعوية، كلاهما نادر: لوى خطمه ثم صوت، وقيل: مد صوته ولم يفصح. واعتوى: كعوى؛ قال جرير: ألا إنما العكلي كلب، فقل له، … إذا ما اعتوى: إخسأ وألق له عرقاوكذلك الأسد. الأزهري."

(و- ي، فصل العين المهملة، ج:15 ص:109 ط: دار صادر)

 

شرح الزرقانی للمواہب اللدنیہ بالمنح المحمدیہ میں ہے:

"وسئل أعرابي: لم تسمون أبناءكم بشر الأسماء، نحو كلب وذئب، وعبيدكم بأحسن الأسماء، نحو رزق ومرزوق ورباح؟ فقال: إنما نسمي أبناءنا لأعدائنا وعبيدنا لأنفسنا، يريدون أن الأبناء عدة للأعداء، وسهام في نحورهم، فاختاروا لهم هذه الأسماء."

(المقصد الأول: في تشريف الله تعالى له عليه الصلاة والسلام، مدخل، ج:1 ص:141 ط:دار الكتب العلمية)

تاج العروس میں ہے:

"(و)  ‌المعاوية أيضا: (جرو الثعلب) ، ويقال: اسم الرجل منقول منه."

(عوي، ج:39 ص:130 ط: ودار إحياء التراث)

المعجم الوسیط میں ہے:

"(‌المعاوية) الكلبة الطالبة للكلب وجرو الثَّعلب والكلب."

(باب العين، ج:2 ص:638 ط: دار الفکر)

القاموس الوحید میں ہے:

"عوي عن الرجل"کسی کی دفاع کرنا ،"الشي تعوية"خم دینا موڑنا،بل دینا،"الكلب و نحوه"کتے وغیرہ کو بھونکانا ،"العواء"چاند کی ایک منزل،"العوة"وہ پتھر جو مسافروں کی رہبری کے لیے متعین کیا جائے۔"

(ع،و،ص:1145 ط:اداہ اسلامیات)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507102096

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں