بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت مہدی رضی اللہ عنہ کا ظہور اور حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول کب ہوگا؟


سوال

حضرت مہدی علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول اگر ہوگاتو کب ہوگا؟برائے کرم تعیین فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ احادیثِ مبارکہ میں حضرت مہدی  کے ظہور اور حضرت عیسیٰ ابنِ مریم علیہما الصلوات والتسلیمات کے قربِ قیامت میں نزول کو  بتلایاگیا ہے،اور ان کو قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک نشانی کے طور پر بیان ضرورکیاگیا ہے،تاہم ان کے نزول کا کوئی وقت متعین نہیں کیا گیا۔

نیز قیامت کی قریباًدس نشانیاں احادیثِ مبارکہ میں بیان کی گئی ہیں:جن کے وقوع کی ترتیب یہ ہوگی کہ اولاًزمین پر تین بڑے زلزلے آئیں گے،ایک زلزلہ مغرب میں،ایک مشرق میں اور ایک جزیرۂ عرب میں آئے گا،ان زلزلوں کے بعد دنیا میں دجال کا ظہور ہوگا،دجال کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہوگا،اس سےپہلے حضرت مہدی کا ظہور ہوچکاہوگااور جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام آچکیں گے توحضرت مہدی کا انتقال ہوجائےگا،پھر یاجوج ماجوج اور ان کے بعد پورے آسمان پر ایک دھواں ساچھاجائےگاجس میں سب اہلِ ایمان انتقال کرجائیں گے،اس کے بعدسورج مشرق کے بجائے مغرب سے نکلے گا،پھردابۃ الارض(ایک عجیب وغریب قسم کاجانور) نکلے گا،اور اس کے بعد زمین سے ایک آگ نکلے گی جو لوگوں کو محشر کی طرف دھکیلتی ہوئی لے جائےگی،بعض اقوال کے مطابق پہلے سورج اور دابۃ الارض کا واقعہ ہوگا،پھر دھویں کاواقعہ پیش آئےگا۔

البتہ قیامت کی نشانیاں کب پوری ہوں گی؟ اور اس کے کتنے عرصے بعد قیامت قائم ہوگی؟ان باتوں کا کُلی علم صرف اور صرف اللہ ہی کی ذات کوہے،کسی بشر کو یہ زیبانہیں ہےکہ وہ قیامت کے متعلق سوال کرے،بلکہ ہر مسلمان کو صرف اور صرف آخرت کی تیاری کی فکرکرنی چاہیے؛کیوں کہ ہر شخص کی انفرادی قیامت اس کی موت کے ساتھ ہی قائم ہوجاتی ہے۔

قرآن کریم  میں ہے:

"اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ."

ترجمہ:’’بیشک اللہ ہی کو قیامت کی خبر ہے۔‘‘

(سورۃ لقمان، الآية:٣٤)

سنن الترمذي  میں ہے:

"عن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تذهب الدنيا حتى يملك العرب رجل من أهل بيتي يواطئ اسمه اسمي."

(ص:٥٠٥،ج:٤،أبواب الفتن،باب ماجاء في المهدي،ط:ألبابي،مصر)

كنز العمال فی سنن الأقوال والأفعال  میں ہے:

"إذا مات أحدكم فقد قامت قيامته، فاعبدوا الله كأنكم ترونه، واستغفروه كل ساعة. (ابن لال في مكارم الأخلاق عن أنس)."

(ص:٦٨٦،ج:١٥،كتاب الموت ،الباب الرابع،ط:مؤسسة الرسالة)

صحيح ابن حبان  میں ہے:

"عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله: ’’وإنه لعلم ‌للساعة‘‘، قال: "نزول عيسى ابن مريم من قبل يوم القيامة."

(ص:١٢١،ج:٦،النوع التاسع والستون،‌‌ذكر البيان بأن نزول عيسى ابن مريم من أعلام ‌الساعة،ط:دار ابن حزم)

بذل المجهود  میں ہے:

"فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لن تكون، أو لن تقوم حتى تكون قبلها عشر آيات: طلوع الشمس من مغربها، وخروج الدابة، وخروج يأجوج ومأجوج، والدجال، وعيسى ابن مريم، والدخان وثلاث خسوف: خسف بالمغرب، وخسف بالمشرق، وخسف بجزيرة العرب، وآخر ذلك تخرج نار من اليمن من قعر عدن، تسوق الناس إلى المحشر.

"وهذه الآيات لم تذكر مرتبة على ترتيب وقوعها، قيل: فأول الآيات الخسوفات، ثم خروج الدجال، ثم نزول عيسى، ثم خروج يأجوج ومأجوج، ثم الريح  التي تقبض عندها ارواح أهل الإيمان، ثم طلوع الشمس من مغربها، ثم تخرج دابة الأرض.قلت: والأقرب في مثله التوقف، والتفويض إلى عالمه، "فتح الودود" . قلت: وفيه أيضا كلام فإن المناسب أن يذكر الطلوع، وخروج الدابة قبل الريح."

(ص:٣٦٢،ج:١٢،اول کتاب الملاحم ،باب أمارات الساعة،ط:مركز الدراسات الاسلامية،الهند)

العرف الشذی  میں ہے:

"يعلم من الأحاديث أن أكثر حروب تقع بين المسلمين والنصارى فينزل عيسى لإصلاح النصارى، ويكون نبياً ويعمل بشريعة محمد بن عبد الله صلى الله عليه وسلم، وفي سن عمره روايات كثيرة ولكن الصحيحة أن يكون عمره في الدنيا بعد النزول أربعين سنة، وأتى الحافظ بالتوفيق بين الروايات في الأطراف، ويبعث المهدي لإصلاح المسلمين فبعد نزول عيسى يرتحل المهدي من الدنيا إلى العقبى."

(ص:٤٢١،ج:٣،کتاب الفتن،‌‌باب ما جاء في المهدي،ط:دار التراث العربی)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505101804

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں