بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت مریم اور حضرت آسیہ کے نام کے ساتھ علیہا السلام لگانا


سوال

 کیا غیر نبی کے ساتھ علیہ السلام لگانا جائز ہے یا نہیں؟  اگر نہیں تو پھر حضرت مریم اور حضرت آسیہ کے ساتھ علیہا السلام لگانا کیسا ہے؟

جواب

’’علیہ السلام‘‘ کا  معنی ہے "اس پر سلامتی ہو"، لغوی معنی کے اعتبار سے یہ کسی کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، جب کہ اصطلاحی معنی میں اس کا استعمال انبیاءِ کرام علیہم السلام کے ساتھ  خاص ہے، البتہ ضمناً وتبعاً ان کے متعلقین کےلیے بولنا بھی جائز ہے، اور صحابی کے لیے "رضی اللہ عنہ" اور صحابیہ کے لیے "رضی اللہ عنہا" کی اصطلاح اہلِ سنت کے ہاں مستعمل ہے، اور حضرت مریم اور حضرت آسیہ دونوں صحابیہ ہیں؛ لہذا جب صرف ’’حضرت مریم‘‘ اور  ’’حضرت آسیہ‘‘ کا نام لیا جائے یا لکھا جائے تو ان کے نام کے ساتھ  ’’رضی اللہ عنہا‘‘   کہا یا لکھا جائے۔

ہاں اگر کسی نبی پر درود و سلام بھیجتے ہوئے ضمناً ان پر بھی سلامتی بھیج دی جائے اس کی اجازت ہوگی، چناں چہ ان کے نام کے ساتھ  ’’علیٰ نبینا و علیہاالسلام‘‘  کا لفظ  بولا جاسکتا ہے۔

مزید تفصیل کےلیے درج ذیل لنک پر موجود جامعہ سے جاری شدہ تفصیلی فتوی ملاحظہ کریں۔ 

حسین علیہ السلام کہنے کاحکم

انبیاء کرام کے علاوہ کے لیے علیہ السلام کا استعمال

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201722

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں