بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت جبرائیل کی عمر سے متعلق ایک روایت کی تحقیق


سوال

ایک  مولانا صاحب نے بیان کیاکہ’’ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل سے سوال کیا:تیری عمر کتنی ہے؟جبرائیل نے عرض کیا:مجھے اپنی عمر کا اندازہ نہیں،لیکن حجاباتِ عظمت میں سے ایک ستارہ پر چوتھےحجاب پرایک نور کاستارہ چمکتا تھا، وہ ستارہ ستر ہزار مرتبہ طلوع ہوا،میں نے اس ستارے کو بہتر ہزار مرتبہ دیکھاہے، حضور نے فرمایا:وہ ستارہ میں خود ہوں‘‘۔اُنہوں  نےبتایاکہ یہ روایت  امام زین العابدینؒ سے امام حسن کے واسطہ سےمروی ہے،اور احکام ابن القطان اور سیرتِ حلبیہ کا حوالہ دیا۔کیا مذکورہ روایت حضرت علی سے بھی مروی  ہے؟

آپ سے گزارش ہے کہ مذکورہ عبارت کی تصدیق فرمادیں اور حوالہ جات  جلد نمبر،صفحہ نمبر کےساتھ عنایت فرمادیں۔

جواب

مذکورہ روایت حافظ ابنُ القطان رحمہ اللہ کی کتاب"أحكامُ ابنِ القطان"(جس کانام "بيانُ الوهم والإيهام في كتاب الأحكام"ہے)میں  تلاش کے باوجود ہمیں نہیں ملی، البتہ   علي بن ابراہیم حلبی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب"السيرةٌ الحلبية"(جس کا نام"إنسانُ العيون في سيرة الأمين المامون"ہے)میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے ذکر کی ہے، لہذا اِسےامام زین العابدینؒ  سے بواسطہ حضرت حسن مروی کہنا،اوراسی طرح "أحكامُ ابنِ القطان"کے حوالے سے ذکرکرنا تسامح ہے۔

روایت کی پوری تفصیل یہ ہے:"كتابُ التشريفات"(جس کے مؤلف کے نام سے میں واقف نہ ہوسکا)میں، خصائص اور معجزات(کے بیان)میں، میں نے دیکھا تھا:’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ  عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبریل علیہ السلام سے پوچھا: اے جبریل!تمہاری عمر کتنی ہے؟ توحضرت  جبریل علیہ السلام نے عرض کیا:مجھے(اس بارے میں صحیح) علم نہیں، البتہ(حجاباتِ عظمت میں سے)چوتھے حجاب میں ایک ستارہ ہے جو ہرستر ہزار سال میں ایک مرتبہ طلوع ہوتا ہے، میں نے اسے بہتر ہزار مرتبہ(طلوع ہوتے) دیکھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے جبریل! میرے رب جل حلاله كی قسم! وہ ستارہ میں ہی ہوں‘‘ ۔بخاری نے اسےروایت کیا ہے۔(معلوم نہیں’’ بخاری‘‘ سے کون مراد ہیں؟ امام بخاری رحمہ اللہ  کی "صحيح البخاري"،"الأدب المفرد" وغیرہ میں تو یہ روایت نہیں ملی)۔ یہ ان(مؤلفِ "كتابُ التشريفات")کا کلام ہے‘‘۔

البتہ یہ روايت موضوع  (من گھڑت) ہے،چنانچہ  علامہ عبد اللہ بن محمد بن صدیق غماری رحمہ اللہ  اپنے رسالہ"مرشد الحائر لبيان وضع حديث جابر"میں مذکورہ روایت نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں:"وهذا كذب قبيح، قبّح الله من وضعه وافتراه"(’’یہ بہت برا جھوٹ ہے،اللہ اُسےبرا بنائے جس نے اسے وضع اورگھڑا ہے)،لہذا اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنا درست نہیں ہے۔

"السيرةُ الحلبية"میں ہے:

"ورأيت في "كتاب التشريفات" في "الخصائص والمعجزات"، لم أقفْ على اسم مؤلفه، عن أبي هريرة -رضي الله تعالى عنه- «أن رسول الله -صلّى الله عليه وسلّم- سأل جبريلَ -عليه الصلاة والسلام- فقال: يا جبريلُ، كم عمرتَ من السنين؟ فقال: يا رسول الله، لستُ أعلم، غيرَ أنّ في الحجاب الرابع نجماً يطلع في كلِّ سبعينَ ألفَ سنةٍ مرَّةً، رأيتُه اثنين وسبعينَ ألفَ مرَّةٍ، فقال: «يا جبريلُ، وعزة ربي -جلَّ جلالُه- أنا ذلك الكوكبُ»". رواه البخاري. هذا كلامه."

(باب نسبه الشريف-صلى الله عليه وسلم-، ج:1، ص:47، ط:دار الكتب العلمية-بيروت)

"مرشد الحائر لبيان وضع حديث جابر"میں ہے:

"وروي في بعض كتب المولد النبوي عن أبي هريرة قال: سأل النبيّ صلى الله عليه وسلم جبريل عليه السلام فقال: يا جبريل كم عمّرتَ من السنين؟ فقال: يا رسول الله لست أعلم غير أن في الحجاب الرابع نجمًا يطلع في كل سبعين ألف سنة مرة، رأيته اثنتين وسبعين ألف مرة، فقال النبيّ: وعزة ربي أنا ذلك الكوكب.وهذا كذب قبيح، قبّح الله من وضعه وافتراه".

(مرشد الحائر لبيان وضع حديث جابر، ص:5)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100336

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں