بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت جبریل علیہ السلام نے وحی لانے میں غلطی کی، کیا اس قول کی نسبت روافض (شیعوں) کی طرف درست ہے؟


سوال

روافض یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضرت علی رضی اللّٰه عنہ کے بجائے غلطی سے حضور ﷺ کے پاس اللہ ﷻ  کی وحی پہنچا دی۔  میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ عقیدہ اُن روافض کی کسی کتاب میں درج ہے؟ کیوں کہ کئی روافض اپنے اس عقیدے سے انکار کرتے ہیں!

جواب

روافض (شیعہ) کے متعدد فرقے ہیں، جن میں سے ایک فرقہ "غرابیہ" بھی ہے، جن کا یہ عقیدہ ہے کہ "حضرت جبریل علیہ السلام نے وحی لانے میں غلطی کی، اللہ تعالی نے جبریل علیہ السلام کو  حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، جب کہ جبریل علیہ السلام  حضرتِ علی رضی اللہ عنہ کے بجائے  محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلے گئے۔

اور یہ کفریہ عقیدہ  اہل تشیع کی اپنی کتابوں میں موجود ہے، جیسا کہ اہل تشیع  کے مشہور ومعروف عالم،  شیعہ  جنہیں اپنا شیخ الاسلام مانتے ہیں، محمد باقر بن محمد تقی (1037-1110 ھ)  مجلسی  ثانی ، جن کا شمار صفویہ دور حکومت کے با اثر شیعہ علماء  اور  مشہور ترین فقہاء میں ہوتا تھا  (جن کے تصانیف میں سے ایک "بحار الانوار" تقریباً سو سے زائد جلدوں میں چھپ چکی ہے) اپنی مشہور کتاب "تذکرۃ الائمۃ، باب سوم، در احوال خیر مآل، شاہ ولایت امیر المؤمنین، ص:63، ناشر: نشر مولانا،  میں اسی بات کوذکر  کرتے ہو ئے، لکھتے ہیں کہ:

"طائفه سيم غرابيه گويند، خدا جبريل را بعلي فرستاد او بغلط بمحمد رفت از آنكه بمحمد بعلي غراب كه بغراب ماند".

ترجمہ: فرقہ غرابیہ کہتاہے کہ خدا نے جبریل کو علی کی طرف بھیجا وہ غلطی سے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف چلا گیا، اس وجہ سے کہ  محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) علی کے ایسے مشابہ تھے، جیسے کوا کوے کے مشابہ ہوتاہے۔

یہی  مضمون  مشہور شعیہ عالم،   السید علی البروجردی (متوفیٰ 1380ھ)   اپنی کتاب  طرائف المقال میں  ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: 

"الغرابية، قالوا: محمد بعلي أشبة من الغراب بالغراب والذباب بالذباب، فبعث الله جبرائيل إلى علي، فغلط جبرائيل في تبليغ الرسالة من علي عليه السلام إلى محمد صلى الله عليه وآله، قال شاعرهم:
غلط الأمين عن حيدرة * فليعنون صاحب الريش."

(الباب الخامس في بيان المذاهب والفرق المختلفة بعد وفاة النبي صلى الله عليه وآله، ج:2، ص:232، مکتبہ اٰیۃ اللہ العظمی)

(اسی طرح ، الانوار النعمانیۃ للسید نعمۃ اللہ الجزائری، ج:2، ص:164) میں بھی یہی مضمون موجودہے۔

شرح كتاب الايمان الأبي عبيد ميں ہے :

"الشيعة طوائف كثيرة، واسم الشيعة عام لكل من يتشيع لـ علي وأهل البيت، لكن هم طبقات أكثر من عشرين فرقة مثل الخوارج، منهم الزيدية ومنهم الرافضة ومنهم المفضلة، ومنهم المخطئة الذين خطئوا جبريل وقالوا: إن جبريل أخطأ في الرسالة أرسله الله إلى علي فأخطأ وأتى بها إلى محمد، هؤلاء كفار بإجماع المسلمين.

أما النصيرية وهم أغلى طوائف الشيعة فيقولون: إن الله حل في علي، ويقولون: علي هو الإله، وهؤلاء كفار بإجماع المسلمين، ثم يليهم المخطئة الذين خطأوا جبريل، قالوا: جبريل أرسله الله إلى علي لكن جبريل خان ووصلها إلى محمد، ويقولون عبارة مشهورة: ‌خان ‌الأمين وصدها عن حيدرة، قولهم: (‌خان ‌الأمين) وهو جبريل (وصدها) أي: الرسالة (عن حيدرة) لقب علي".

(‌‌وفاق الشيعة لفرقتين خارجيتين من الإيمان، ج:13، ص:12،المکتبة الشاملة)

فقط وااللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100874

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں