حاضر و ناظر جب صرف اللہ تعالیٰ کی صفت ہے، تو حضرت عزرائیل علیہ السلام ایک وقت میں دنیا میں مختلف جگہوں میں موجود انسانوں کی روح کیسے قبض کرتے ہیں؟
واضح رہے کہ حاضر وناظر یقیناً اللہ تعالیٰ ہی کی صفت ہے، مخلوق میں سے کسی کو بھی اللہ تعالیٰ یہ صفت حاصل نہیں ہے، البتہ جہاں تک عزرائیل علیہ السلام کا ایک وقت میں دنیا کی مختلف جگہوں پر روح قبض کرنے کی بات ہے، تو اس کا جواب روایات میں وارد ہے، وہ یہ کہ اولاً تو عزرائیل علیہ السلام کے لیے دنیا اس طرح نہیں، جس طرح عام انسانوں کے سامنے ہوتی ہے، بلکہ دنیا ان کے لیے اللہ کے حکم سے سمٹ کر دو انگلیوں کے برابر ہوگئی ہے، لہذا ان کو اپنے آپ پر قیاس کرنا درست نہیں ہے۔
دوسرا یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے کئی مددگار فرشتے بھی مقرر کیے ہیں، اور ان سب کے سردار اور سربراہ عزرائیل علیہ السلام کو مقرر کیا ہے، دیگر فرشتہ بھی روحوں کو قبض کرتے ہیں، لیکن نسبت عزرائیل علیہ السلام کی طرف اس لیے کی جاتی ہے، کیوں کہ ان کے حکم سے وہ روحوں کو قبض کرتے ہیں، اس وجہ سے بھی ان کے حاضر وناظر ہونے کا کوئی اشکال باقی نہیں رہتا۔
مصنف ابن أبي شيبة میں ہے:
"حفص بن غياث، عن الحسن بن عبيد الله، عن إبراهيم، عن ابن عباس في قوله: توفته رسلنا وهم لا يفرطون، قال: أعوان ملك الموت من الملائكة."
(کتاب الزهد، كلام ابن عباس، ج: ٧، ص: ١٣٦، ط: مكتبة العلوم والحكم)
النكت والعيون میں ہے:
"فإن قيل: المتولي لقبض الروح ملك الموت ، وقد بين ذلك بقوله تعالى: قل يتوفاكم ملك الموت الذي وكل بكم. فكيف قال: توفته رسلنا والرسل جمع؟ قيل: لأن الله أعان ملك الموت بأعوان من عنده يتولون ذلك بأمره ، فصار التوفي من فعل أعوانه ، وهو مضاف إليه لمكان أمره ، كما يضاف إلى السلطان فعل أعوانه من قتل ، أو جلد ، إذا كان عن أمره."
(سورۃ الأنعام، الآية: ٦١، ج: ٢، ص: ١٢٣، ط: دار الکتب العلمية)
الحبائك في أخبار الملائك للسیوطی میں ہے:
"وأخرج ابن أبى الدنيا، وأبو الشيخ في العظمة عن أشعث بن أسلم قال: سأل إبراهيم عليه السلام ملك الموت وإسمه عزرائيل، وله عينان في وجهه، وعينان في قفاه فقال: يا ملك الموت؟ ما تصنع إذا كانت نفس بالمشرق ونفس بالمغرب؟ ووقع الوباء بأرض والتقى الزحفان كيف تصنع؟ قال: أدعو الأرواح بإذن الله فتكون بين أصبعي هاتين قال: ودحيت له الأرض فتركت مثل الطست يتناول منها حيث يشاء . . . واخرج عبد الرزاق، وأحمد في الزهد، وابن جرير، وابن المنذر، وأبو الشيخ في العظمة، وأبو نعيم في الحلية عن مجاهد قال: جعلت الأرض لملك الموت مثل الطست يتناول من حيث شاء وجعل له أعوان يتوفون الأنفس ثم يقبضها منهم. وأخرج ابن جرير، وأبو الشيخ عن الربيع بن أنس: أنه سئل عن ملك الموت: هل هو وحده الذي يقبض الأرواح؟ قال: هو الذي يلي أمر الأرواح، وله أعوان على ذلك، غير أن ملك الموت هو الرئيس، وكل خطوة منه من المشرق إلى المغرب."
(باب ما جاء فی ملک الموت عليه السلام، ص: ٤٢، ط: دار الكتب العلمية)
فقط والله تعالى أعلم
فتوی نمبر : 144603102983
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن