بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت ابراہیم نے حضرت اسماعیل کو اپنی بیوی کو طلاق دینے کا حکم کیوں دیا تھا


سوال

کئی کتابوں میں لکھا ہے حضرت ابرہیم علیہ السلام جب اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے گھر گئے اور بیٹے   نہ  ملے تو کچھ دیر بعد بیوی کو کہتے ہوئے آئے کہ بیٹا آئے تو اس سے کہنا چوکھٹ تبدیل کر لے،  بیٹے کو  جب  پیغام ملا تو انہوں نے بیوی کو طلاق دے دی۔

سوال یہ ہے کہ اس کے پیچھے کیا حکمت تھی؛ کیوں کہ اللہ کو  طلاق سخت ناپسند ہے،  میں  تو  اس کی دلیل سمجھنا چاہتی ہوں!

جواب

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جو اپنے صاحب زادے حضرت اسماعیل کو گھر کی چوکھٹ کی تبدیلی کا حکم دیا تھا، اس کی وجہ محدثین نے یہ بیان کی ہے کہ حضرت اسماعیل کی مذکورہ بیوی کی باتوں سے اس کا نا شکرا ہونا، اور دنیا و عیش و عشرت کی طلب گار ہونا، اور خاوند کے ساتھ با وفا نہ ہونا ثابت ہو گیا تھا، ( اس لیے کہ نیک بیوی اپنے خاوند کی عزت و سفید  پوشی کا بھرم رکھتی ہے، ہر کسی کے سامنے اپنی تنگی کا واویلا نہیں کرتی، جو کہ بری بیوی کی خصلت ہے)  جو کہ نبی کے گھرانے کے شایان شان نہ تھا، اس وجہ سے انہوں نے اپنے صاحب زادے کو طلاق دینے کا حکم فرمایا، رہا یہ سوال کہ طلاق اللہ کو  سخت ناپسند ہے، اس کے باوجود ایسا حکم کیوں دیا، تو اس کا جواب یہ ہے کہ  نا پسند ہونے کے باوجود اللہ نے اسے حرام قرار نہیں دیا ہے، بلکہ کسی مصلحت کے سبب دینے کی اجازت بھی دے رکھی ہے،  اور قرآنِ مجید میں اس حوالے سے تفصیلی احکام بھی نازل فرمائے ہیں۔

منار القاري شرح مختصر صحيح البخاري میں ہے:

"سابعاً: أن المرأة الكثيرة الشكوى والتبرم من عيشها، والجاحدة لنعمة الله عليها، هي في الحقيقة امرأة سوء، ولذلك أمر إبراهيم إسماعيل بطلاق زوجته الأولى."

( كتاب أحاديث الأنبياء، باب قول الله تعالي: و اتخذ الله ابراهيم خليلا، ٤ / ١٩٦)

 کتاب مجموعة رسائل التوجيهات الإسلامية لإصلاح الفرد والمجتمع میں ہے:

6 - "إن الله اصطفى آل إبراهيم، وجعل من ذريته الأنبياء والمرسلين، فكيف يَرضى إبراهيم لولده إسماعيل بزوجة لا تحيا بروحها، بل تعيش لجسدها، ولا يهمها إلا الطعام والشراب، فتزدري ضيفها أبا زوجها، فتجحد نعمة ربها، وتشكو سوء معيشتها، لذلك أشار ابراهيم على ولده إسماعيل بفراقها، والتخلص منها.

7 - الزوجة الثانية لإسماعيل صالحة، تحترم ضيفها، وتشكر نعمة ربها، فلذلك يشير إبراهيم على ولده إسماعيل بإمساكها ورعايتها."

( من بدائع القصص النبوي الصحيح إبراهيم وإسماعيل -عليهما السلام-  من فوائد القصة، ٢ / ٣٩٩)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200125

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں