بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت حسین رضی اللہ عنہ کاتعارف


سوال

حضرت امام حسین کون ہیں؟

جواب

نواسۂ رسول، شہیدِکربلا حضرت حسین  رضی اللہ عنہ  کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے، آپ  رضی اللہ عنہ  خاتونِ جنت حضرت فاطمۃ الزہراء  اور شیرِ خدا خلیفہ ٔ چہارم سیدنا حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہٗ کے لختِ جگر اور نواسۂ پیغمبر  علیہ السلام  ہیں۔

آپ کا اسمِ سامی حسین، کنیت ابوعبداللہ اور’’ سید شباب أہل الجنۃ‘‘ اور ’’ریحانۃ النبي‘‘ لسانِ نبوت سے ملے القاب ہیں۔

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ  نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد مبارک فرمایا:

"3768 - حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا أبو داود الحفري، عن سفيان، عن يزيد بن أبي زياد، عن ابن أبي نعم، عن أبي سعيد الخدري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الحسن والحسين سيدا شباب أهل الجنة» حدثنا سفيان بن وكيع قال: حدثنا جرير، ومحمد بن فضيل، عن يزيد، نحوه. هذا حديث حسن صحيح. وابن أبي نعم هو: عبد الرحمن بن أبي نعم البجلي الكوفي."

(سنن الترمذى، أبواب المناقب، ج:5، ص:656، ط:مصطفى بابي حلبي)

ترجمہ:’’ حسن اور حسین جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔‘‘

"صحيح البخارى"میں ہے:

"5648 - حدثنا موسى بن إسماعيل: حدثنا مهدي: حدثنا ابن أبي يعقوب، عن ابن أبي نعم قال:كنت شاهدا لابن عمر، وسأله رجل عن دم البعوض، فقال: ممن أنت؟ فقال: من أهل العراق، قال: انظروا إلى هذا، يسألني عن دم البعوض، وقد قتلوا ابن النبي صلى الله عليه وسلم، وسمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: (هما ريحانتاي من الدنيا)."

(كتاب الأدب، ج:5، ص:2234، ط:دار ابن كثير)

ترجمہ:’’ابن ابی نعیمؒ روایت کرتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر  رضی اللہ عنہما  کے پاس موجود تھا، ایک شخص نے آپ ؓ سے مچھر کے خون کے بارے میں دریافت کیا (کہ اگر محرم کے لباس کو لگ جائے تو کیا حکم ہے؟) حضرت ابن عمر  رضی اللہ عنہما  نے اس سے پوچھا: تم کون ہو؟ اس نے کہا کہ: اہلِ عراق میں سے ہوں۔ حضرت ابن عمر  رضی اللہ عنہ  نے فرمایا: اس شخص کو دیکھو! یہ مجھ سے مچھر کے خون کے بارے میں پوچھ رہا ہے، حالانکہ انہوں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے بیٹے (نواسے) کو شہید کرڈالا، میں نے رسولِ خدا  صلی اللہ علیہ وسلم  کو فرماتے ہوئے سنا کہ: یہ (حسن و حسین) دونوں میرے دنیا کے پھول ہیں۔‘‘

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408101025

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں