حضرت حسین نام رکھنا کیسا ہے ؟
حضرت کا لفظ اردو میں احترام و اکرام کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن عمومی طور پر مسلمانوں کے ہاں ناموں سے پہلے لفظ ”محمد“ برکت و سعادت کے لیے لگایا جاتا ہے، اور” حسین“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب نواسے کا اسم گرامی ہے، جس کے معنی نیک اور اچھے ہونے کے ہیں ۔اس لیے اگر بچے کا نام رکھنا ہو تو ”حضرت حسین“ کے بجائے ”محمد حسین“ رکھا جائے۔
الاصابہ فی تمییز الصحابہ میں ہے:
" الحسين:
بن علي بن أبي طالب بن عبد المطلب بن هاشم الهاشمي، أبو عبد الله سبط رسول الله صلى الله عليه وسلم وريحانته."
(حرف الحاء المهملة،الحاء بعدها السين، ج:2، ص:67، ط:دار الكتب العلميةبيروت)
القاموس الوحید میں ہے:
"حسن۔۔۔ حسنا: بہتر اور اچھا ہونا، حسین ہونا۔ھو حسن وہی حسناء ، جمع: حسان."
(ح-ح/س،ص: 285، ط: ادارۂ اسلامیات)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144604100648
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن