بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت حریث بن زید بن ثعلبہ اور حضرت حریث بن زید الخیل رضی اللہ عنہما کا مختصر تعارف


سوال

 حریث نام رکھنا کیسا ہے؟ یہ  صحابی کا نام ہے ، لیکن  بہت مشہور صحابی کا نام نہیں ہے۔ کیا آپ ان صحابی کے متعلق کوئی واقعہ بتا سکتے ہیں  کہ ان کی سیرت کیسی تھی؟    ہم نے ایک  مفتی  صاحب سے اس نام کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے  کہا: یہ صحابی کا نام ہے ،  رکھ سکتے  ہیں، مگر سیرت کے بارے میں ہمیں معلوم نہیں ہے۔

جواب

واضح رہے کہ   "الاستيعاب في معرفة الأصحاب لابن عبد البر"، "أسد الغابة في معرفة الصحابة لابن الأثير الجزري"، "الإصابة في تمييز الصحابة لابن حجر"میں ’’حُریث‘‘ نامی مختلف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کا ذکر ہے ، تاہم ان حضرات میں سے کسی کے حالات بھی تفصیل کے ساتھ مذکور نہیں ہیں۔ البتہ دو صحابہ کرام :۱۔حضرت حُریث بن زید بن ثعلبہ  ۲۔اور حضرت حُریث بن زید الخیل رضی اللہ عنہما کے متعلق کسی قدر تفصیل مذکور ہے، جسے  ذیل میں ذکر کیا جاتا  ہے:

۱۔حضرت حُریث بن زیدبن  ثعلبہ  رضی اللہ عنہ:

حافظ ابن ِ حجر رحمہ اللہ"الإصابة في تمييز الصحابة" میں ان کے متعلق لکھتے ہیں:

"حُرَيْثُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْحَارِثِ الْخَزْرَجِيُّ: ذكره موسى بنُ عقبة عن بنِ شهابٍ وأبو الأسود عن عروة فِيمن شَهِد بدراً. وقال بنُ شاهين: هو أخو عبد الله بنِ زيد بنِ ثعلبةَ الّذيْ أرى النّداء، شَهِد بدراً وأُحداً ...  وقال أبو عمر: شَهِد أُحداً في قولِ جميعِهم. وقدّم أبو عمر"عبدَ ربِّه" على "ثعلبةَ"، مع أنّه أخو عبد الله الّذيْ أرى النّداء، والأوّلُ هو الصّواب".

ترجمہ:

’’(حضرت)حریث بن زید بن ثعلبہ بن عبدِ ربِہ بن زید بن حارث الخزرجی(رضي الله عنه):موسی بن عقبہ  رحمه الله نے ابنِ شہاب  رحمه الله سے ،اور ابو الاسود  رحمه الله نے عروہ  رحمه الله سے نقل کیا ہے کہ یہ اُن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ہیں جوجنگِ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ابنِ شاہین رحمه الله  فرماتے ہیں:یہ  اُن (حضرت)عبد اللہ بن زید بن ثعلبہ(رضي الله عنه) کے بھائی ہیں جنہوں نے اذان کے متعلق خواب دیکھا تھا، نيز یہ  جنگِ بدر اور جنگِ اُحد میں شریک ہوئے ہیں۔۔۔ابوعمر (قرطبی  رحمه الله ) فرماتے ہیں:جنگِ احد  میں  ان کے شریک ہونے پر سب کا اتفاق ہے۔ ابوعمر (قرطبی رحمہ اللہ ) نے ( ان کا نسب بیان کرتے ہوئے)’’عبدِ ربِہ ‘‘ کو ’’ثعلبہ‘‘ پر مقدم کردیا ، حالاں کہ یہ  انہیں(حضرت) عبد اللہ(رضي الله عنه) کے بھائی  ہیں جنہوں نے اذان کے متعلق خواب دیکھا تھا ،لهذا   ( نسب کے متعلق )پہلاقول( جو ہم نے شروع میں  ذکر کیا ہے)   وہی  صحیح ہے‘‘۔

۲۔حضرت حُریث  بن زید الخیل   رضی اللہ عنہ:

حافظ ابن ِ حجر رحمہ اللہ"الإصابة في تمييز الصحابة" میں ان کے متعلق لکھتے ہیں:

 "حُرَيْثُ بْنُ زَيْدٍ الْخَيْلِ بْنِ مُهَلْهِلِ الطَّائِيُّ: قال الدار قطنيُّ: له صُحبةٌ. وقال هشام بنُ الكلبيِّ عن أبيه قال: كان لِزيدٍ الخيل ابنان: مُكنّفٌ وحُريثٌ، أسلما وصحِبا النبيَّ -صلّى الله عليه وسلّم-، وشَهِدا قِتال الرِّدّة مع خالد بنِ الوليد. وروى الواقديُّ بِإسنادٍ له أنّ حُريث بنَ زيدٍ الخيل هَذا كان رسولُ النبيِّ -صلّى الله عليه وسلّم- إلى نجبة مِنْ زربة وأهل أَيْلة. وقال المرزبانيُّ: هو مُخضرمٌ، وصحِب النبيَّ -صلّى الله عليه وسلّم- وشَهِد قِتال أهل الرِّدّة".

ترجمہ:

’’(حضرت) حُریث بن زید الخیل بن مہلہل الطائی (رضی اللہ عنہ):(حافظ) دار قطنی (رحمہ اللہ ) فرماتے ہیں: انہیں نبی کریم صلی اللہ  علیہ وسلم کی صحبت حاصل ہوئی  ہے۔ ہشام بن کلبی (رحمہ اللہ) اپنے والد سےروایت کرتے ہیں:زید الخیل کے دو بیٹے تھے:۱۔مکنف۔۲۔حُریث۔ دونوں  نے مسلمان ہوکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہے، نیز (حضرت) خالد بن ولید(رضی اللہ عنہ) کی معیت میں ( جھوٹے مدعی  نبوت طُلیحہ اسدی   اور اس  کی پیرو کار ) مرتدین کے خلاف جہاد میں بھی  شریک ہوئے ہیں۔ واقدی رحمہ اللہ اپنی سند  سے روایت  کرتے ہیں:یہ (حضرت)حریث بن زید الخیل (رضی اللہ عنہ) ’’نجبہ‘‘ اور اہلِ ’’ایلہ(فلسطین)‘‘ کی طرف   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد(بن کر گئے )تھے۔ مرزبانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:یہ مخضرم ہیں(یعنی وہ صحابی ہیں جنہوں نے زمانۂ جاہلیت اور زمانۂ  اسلام دونوں پائے ہیں)،  اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہے، نیز (حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ عنہ کی معیت  میں جھوٹے مدعی  نبوت طُلیحہ اسدی   اور اس  کی پیرو کار) مرتدین کے خلاف جہاد میں بھی شریک ہوئے ہیں‘‘۔

(الإصابة في تمييز الصحابة، باب الحاء، الحاء بعدها الراء، 2/53، رقم: 1679و1680، ط:دار الجيل- بيروت)

مذکورہ تفصیل سے معلوم ہوا کہ ’’معرفتِ صحابہ‘‘ سے متعلق کتب میں    صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  میں سے مختلف حضرات کانام ’’حُریث‘‘ مذکور ہے ۔ تاہم    ان حضرات  کے حالات کے متعلق تفصیل مذکور نہیں ہے،صرف حضرت حریث بن زید بن ثعلبہ اور حضرت حریث بن زید الخیل رضی اللہ عنہا  کے متعلق درج ذیل تفصیل مذکور ہے:

۱۔حضرت حریث بن زید بن ثعلبہ بن عبدِ ربِہ بن زید بن حارث الخزرجی رضي الله عنه  اذان کے متعلق خواب دیکھنے والے صحابی  حضرت عبد اللہ    بن زید بن ثعلبہ بن عبدِ ربِہ بن زید بن حارث الخزرجی رضي الله عنه  کے بھائی ہیں، یہ جنگ ِ بدر اور جنگ ِ  اُحد میں شریک ہوئے ہیں۔

۲۔حضرت حُریث بن زید الخیل بن مہلہل الطائی رضی اللہ عنہ   مخضرم صحابی ہیں،انہوں نے    مشرف بہ اسلام ہوکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی  ۔’’نجبہ‘‘ اوراہلِ’’ایلہ(فلسطین)‘‘ کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد بن کرگئے تھے۔نیز حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی معیت میں جھوٹے مدعی  نبوت طُلیحہ اسدی   اور اس  کی پیرو کار  مرتدین کے خلاف جہاد میں بھی  شریک ہوئے ہیں ۔

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509101633

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں