کیا یہ امام فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کا قول ہے کہ مومن کی گفتگو حکمتوں سے لبریز، اُس کی خاموشی فکر، اُس کی نگاہ عبرت، اور عمل نیک ہوتا ہےاور اگر تمہارے اندر یہ خوبیاں ہیں، تو تم مستقل عبادت میں ہو؟
حافظ ابو نعيم احمد بن عبد الله الأصبہانی کی کتاب حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء(ص:٩٨،ج:٨ ،ط:مطبعۃ السعادۃ) کے اندر حضرت فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کی طرف منسوب یہ روایت موجود ہےجو کہ اس طرح ہے کہ:
"حدثنا أبي رحمه الله ثنا محمد بن أحمد بن أبي يحيى ثنا إسماعيل بن يزيد ثنا إبراهيم بن الأشعث قال سمعت فضيل بن عياض يقول: المؤمن قليل الكلام كثير العمل، والمنافق كثير الكلام قليل العمل، كلام المؤمن حكم، وصمته تفكر، ونظره عبرة، وعمله بر، وإذا كنت كذا لم تزل في عبادة."
ترجمہ:"ابراہیم بن اشعث رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سناکہ ’’مومن باتیں کم کرتا ہے اور کام زیادہ کرتا ہے اور منافق باتیں زیادہ بناتا ہے اور کام کم کرتا ہے،( ایک کامل مسلمان کی نشانیاں تو یہ ہیں کہ)اس کی گفتگو حکمت سے بھر پور،اس کی خاموشی فکر،اس کادیکھنا عبرت اور عمل نیک ہوتا ہے،اور اگر تمہیں یہ مقام نصیب ہے تو تم مستقل عبادت میں ہو۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144502100678
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن