بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت امیر معاویہ کا زمانہ خلافت راشدہ میں شامل ہے؟


سوال

 حضرت امیر معاویہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی خلافت کیا خلافت راشدہ میں شامل ہوگی یا خلافتِ راشدہ میں صرف چار خلیفہ ہی ہیں ۔

جواب

حدیث شریف میں ہے سعیدبن جمہان کہتے ہیں کہ ہم سے سفینہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' میری امت میں تیس سال تک خلافت رہے گی ، پھراس کے بعدملوکیت آجائے گی '، پھر مجھ سے سفینہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت ، عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت، عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت اورعلی رضی اللہ عنہ کی خلافت ،شمارکرو ۔

اس حدیث کی رو سے خلافت راشدہ کے 30 سال خلفائے اربعہ تک پورے ہو جاتے ہیں ، حضرت ابوبکر  حضرت عمر بن خطاب حضرت عثمان غنی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین  ۔حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کا زمانہ خلافت ر اشدہ میں شمار نہیں ہوتا ۔

سنن الترمذي میں ہے:

"2226 - حدثنا أحمد بن منيع قال: حدثنا سريج بن النعمان قال: حدثنا حشرج بن نباتة، عن سعيد بن جمهان، قال: حدثني سفينة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الخلافة في أمتي ‌ثلاثون سنة، ثم ملك بعد ذلك» ثم قال لي سفينة: أمسك خلافة أبي بكر، وخلافة عمر، وخلافة عثمان، ثم قال لي: أمسك خلافة علي قال: فوجدناها ثلاثين سنة".

(‌‌باب ما جاء في الخلافة،ج:4،ص:503،ط:مطبعة مصطفى البابي الحلبي مصر)

شرح الفقہ الاکبر لملّا علی القاری میں ہے:

"وأفضل الناس بعد النبيين عليهم الصلاة والسلام أبو بكر الصديق ثم عمر بن الخطاب الفاروق ثم عثمان بن عفان ذو النورين ثم علي بن أبي طالب المرتضى رضوان الله عليهم أجمعين

وخلافة النبوة ثلاثون سنة منها خلافة الصدیق سنتان وثلاثة اشهر وخلافة عمر عشر سنین ونصف وخلافة عثمان اثنتا عشرة سنة وخلافة علی اربع سنین وتسعة اشهر وخلافة ابنه ستة اشهر واول ملوك المسلمین معاویة وهو افضلهم لکنه انما صار اماما حقا لما فوض الیه الحسن بن علی الخلافة فان الحسن بایعه اهل العراق بعد موت ابیه ثم بعد ستة اشهر فوض الامر الی معاویة والقصة مشهورة وفی الکتب المبسوط مستورۃ".

(المفاضلة بين الصحابة، ص:68، ط:مکتبہ رحمانیہ)

حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ  نے ازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء میں لکھا ہے:

{ خلفائے اربعہ کی خلافت کی دلیل یعنی اس مدت کا بیان جس میں ان کی خلافت ہو گی} 

ترمذی نے بروایت سعید بن جمہان نقل کیا ہے وہ کہتے تھے مجھ سے حضرت سفینہ نے بیان کیا وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ خلافت میری امت میں تیس برس رہے گی پھر اس کے بعد بادشاہت ہوگی۔ راوی کہتے ہیں مجھ سے حضرت سفینہ نے کہا کہ زمانہ خلافت حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ  کو لو پھر کہا کہ زمانہ خلافت حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ اور خلافتِ عثمان رضی اللہ تعالی عنہ  اس سے ملاؤ پھر کہا کہ خلافت حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی اس پر اضافہ کرو چناں چہ ہم نے (ان سب کے  زمانہ کو ملا کر) دیکھاتو تیس برس ہوئے، سعید کہتے ہیں پھر میں نے حضرت سفینہ سے کہا کہ بنی امیہ تو دعویٰ کرتے ہیں کہ خلافت اُن میں ہے اُنھوں نے جواب دیا بنی زرقاء جھوٹے ہیں (ان میں خلافت کہاں) بلکہ وہ بادشاہ اور برے بادشاہ ہیں۔

(المقصد الاول ،فصل چہارم، احادیثِ خلافت ،ص:343،ط:قدیمی کتب خانہ آرام باغ کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100753

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں