بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا گھوڑے کے رکاب پر دونوں پاؤں رکھنے کے دوران ساٹھ ہزار قرآنِ مجید ختم کرنا، واقعہ کی تحقیق


سوال

حضرت علی رضی اللہ عنہ ، گھوڑے پر سوار ہوتے، ایک رکاب میں پاؤں رکھتے، دوسرےرکاب میں پاؤں رکھتے ہی  ساٹھ ہزار قرآنِ مجید پڑھ لیتے تھے۔  یہ واقعہ"شواهدُ النبوة"نامی کتاب میں موجود ہے، اس کتاب میں اس واقعہ کو دیکھ لیا جائے، اس کی تحقیق مطلوب ہے کہ کیا  یہ واقعہ مستند   ہے؟

جواب

سوال میں آپ نے جس  واقعہ کے متعلق دریافت کیا ہے،  بعینہ  یہ واقعہ ملا عبد الرحمن  جامی رحمہ اللہ کی کتاب"شواهدُ النبوة لتقوية يقين أهل الفتوة"،یاکسی اورکتاب میں تلاش کے باوجود ہمیں نہیں مل سکا،لہذا جب تک کسی معتبر سند سے اس کاثبوت نہ مل جائے ،اسے بیان کرنے سے احتراز کیاجائے۔ البتہ  اس سے ملتاجلتا ایک واقعہ  ملا عبد الرحمن جامی رحمہ اللہ  نے "شواهدُ النبوة لتقوية يقين أهل الفتوة"میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کرامات میں ذکر کیا ہے،ملا عبد الرحمن  جامی رحمہ اللہ لکھتےہیں:

’’ووی را کرامت بسیار اَست،واَز آں جملہ آنست کہ بروایاتِ صحیحہ ثابت شدہ اًست کہ چوں پای مبارک بررکاب می نہاد،افتتاحِ تلاوتِ قرآن می کرد،وچوں پای دیگر برکاب می رسید،وبروایتی بربالای ستور  راست می ایستاد،ختم تمام می کرد‘‘۔

ترجمہ:

’’آپ رضی اللہ عنہ  کی بہت سی کرامات ہیں،اُنہی میں سے ایک کرامت یہ ہے کہ روایاتِ صحیحہ سے ثابت ہے کہ جب  آپ  رضی اللہ عنہ رکاب پر (ایک) پاؤں مبارک رکھتے تھےتو قرآنِ کریم کی تلاوت شروع کردیتےتھے،اورجب  دوسرا پاؤں مبارک رکاب  تک پہنچتاتھا،(اور ایک روایت کے مطابق: جب رکاب پر سیدھے کھڑے ہوجاتےتھے) تو پورا قرآنِ کریم ختم کرلیتے تھے‘‘۔

(شواهد النبوة، ركنِ سادس، ص:212،ط: مكتبة الحقيقة،استانبول-تركيا)

تاہم  کافی تلاش کے باوجود ہمیں اس  واقعہ  کی کوئی سند نہیں مل سکی، نہ ہی  "شواهدُ النبوة لتقوية يقين أهل الفتوة"کے علاوہ اس کا کوئی اور ماخذ معلوم ہوسکا،لہذا جب تک کسی معتبرسند سے اس کا ثبوت نہ مل جائے،اِسے بیان کرنے سے احتراز کیا جائے۔

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501102646

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں