بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حلیہ


سوال

حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حلیہ مبارک کے بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب

علامہ ابو الحسن علی بن محمد  ابن الاثیر الجزری رحمہ اللہ"أسد الغابة" میںحضرت علی رضی اللہ عنہ کے حلیہ کے بارے میں  لکھتے ہیں:

"قال محمّد بن علي الباقر: كانَ علي آدمَ، مُقبلُ العينينِ عَظيمُهما، ذَا بَطنٍ، أصلعَ، رَبعةً، لا يَخضِبُ. وقَال أبو إسحاق السّبيعيُّ: رأيتُه أبيضَ الرّأسِ واللّحيةِ، وكان رُبما خضَب لِحيتَه. وقَال أبو رجاء العُطارديُّ: رأيتُ عَليّاً ربَعةً، ضَخْمَ البطنِ، كبيرَ اللّحية قَد ملأتْ صَدرَه، أصلعَ، شَديدَ الصّلع. وقَال محمّد بنُ سعدٍ عن أبي نُعيم الفضل بن دُكين عن رِزام بن سعيد الضبيِّ قال: سمعتُ أبي ينعتُ عليّاً، قالَ: كان رجُلاً فَوق الرَّبعة، ضَخمَ المنكبين، طويلَ اللحية، وإنْ شِئتَ قُلتَ إِذا نظرتَ إِليه قُلتَ: آدمَ، وإنْ تَبينَّتَه مِن قَريبٍ قُلتَ: أنْ يكونَ أسمرَ أدنى مِن أنْ يكونَ آدم. وقال محمّد بنُ سعدٍ: حدّثنا عفّان بنُ مُسلمٍ، حدّثنا أبو عَوانة عَن مُغيرةَ عَن قُدامة بنِ عتّابٍ، قالَ: كان عليٌّ ضَخمَ البطنِ، ضَخمَ مُشاشِ المَنكبِ، ضخمَ عُضلةِ الذِّراع، دَقيقَ مُستدقُّها، ضَخمَ عُضلةِ السّاقِ، دَقيقَ مُستدقُّها، قالَ: ورأيتُه يَخطبُ في يَومٍ مِن الشِّتاء، عَليه قميصٌ وإزارٌ قَطريّانِ، مُعتمٌ بِشيء ممّا يُنسجُ في سَوادِكم. وقالَ ابنُ أبي الدنيا: حدّثنيْ أبو هريرة، حدّثنا عبدُ الله بنُ داودَ، حدثنا مُدركٌ أبو الحجّاجِ، قال: رأيتُ عليّاً يَخطبُ، وكان من أحسن الناس وجهاً، وقِيلَ: كانَ كأنّما كسُِرَ ثمّ جُبِرَ لا يُغير شَبِيهٌ، خَفيفُ المشيِ، ضَحوكُ السنِّ. وبِالجملة فَمناقبُه عظيمةٌ كثيرةٌ فَلنقتصرْ على هَذا القدرِ مِنها".

(أسد الغابة، ج:4، ص:132-133، ط: دار إحياء التراث العربي-بيروت)

ترجمہ:

’’محمد بن علی الباقر کہتے ہیں:آپ رضی اللہ عنہ  گندم گوں تھے، آپ کی آنکھوں  کی پتلیاں ذرابڑی تھیں،پیٹ بڑا تھا،سر مبارك پر بال نہیں تھے، میانہ قد تھے،(بالوں کو) خضاب نہیں لگاتے تھے۔ابو اسحاق السبیعی کہتےہیں:میں نے آپ رضی اللہ عنہ کو دیکھا، آپ کے سر اور داڑھی مبارک کے بال سفید تھے،بسا اوقات آپ اپنی  داڑھی کو خضاب لگالیاکرتے تھے۔ابو رجاء العطاردی کہتے ہیں:میں نے (حضرت) علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا، آپ رضی اللہ عنہ میانہ قد تھے، پیٹ بڑا تھا،داڑھی اس قدر بڑی تھی کہ سینہ مبارک اس سے بھرا ہواتھا، سر مبارک پر بالکل بال نہیں تھے۔رزام بن سعید الضبی کہتے ہیں: میں نے اپنے والد کو (حضرت ) علی رضی اللہ عنہ کے اوصاف بیان کرتے ہوئے سنا، وہ فرمارہے تھے:آپ رضی اللہ عنہ میانہ  قدسے ذرا ونچے   تھے،آپ کے  دونوں کندھے پرگوشت اورمضبوط تھے، داڑھی لمبی تھی،جب تم آپ رضی اللہ عنہ کو سرسری نظر سے  دیکھوگے تو   کہو گے کہ آپ گندم گوں ہیں ،اور جب ذرا قریب سے جاکر  غور سے دیکھوگے تو کہوگے کہ ہیں  تو آپ گندمی رنگ کے، مگر  بالکل گندم گوں نہیں ،بلکہ کسی قدر  اس سے کم ہیں۔قدامہ بن عتاب کہتے ہیں:(حضرت) علی رضی اللہ عنہ کاپیٹ بڑا تھا،کندھوں کا فراخ حصہ پر گوشت اور مضبوط تھا،بازو کے پٹھے مضبوط تھے، اس  کاباریک حصہ انتہائی باریک تھا،پنڈلی کے پٹھے مضبوط تھے، اس کا باریک حصہ انتہائی باریک تھا۔نیز فرماتےہیں: میں نے سردی کے موسم میں ایک دن آپ کو خطبہ ارشادفرماتے ہوئےدیکھا،آپ کے بدن مبارک پر  قطری قمیص اور ازارتھی،  ایسے کپڑےسے عمامہ باندھے ہوئے تھےجو تمہارے دیہی علاقوں میں بُنا جاتا ہے۔مدرک ابو الحجاج کہتے ہیں:میں نے(حضرت ) علی رضی اللہ عنہ کو خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے دیکھا،آپ لوگوں میں سب سے زیادہ حسین تھے، کہاگیاہے:آپ  ایسے تھے کہ گویاتوڑکر دوبارہ بنائے جائیں تب بھی آپ کی شبیہ میں کوئی فرق واقع نہ ہو،آہستہ  چال چلتے تھے، ہنس مکھ تھے۔بہرکیف آپ کے فضائل  بہت عظیم اور بہت زیادہ ہیں ، ہم ان میں سے اتنی ہی مقدار کے بیان  پر اکتفاء کرتے ہیں‘‘۔

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503101790

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں