بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت علی رضی اللہ تعالٰی کے بدن سے نماز کی حالات میں تیر نکالنا


سوال

حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بدن سے نماز کی حالت میں تیر نکالنا، اورتہمت کی جگہ سے بچ کر رہو! مندرجہ بالا دونوں احادیث کی تحقیق مطلوب ہے؟

جواب

۱- کافی تلاش  كے باوجود حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق واقعہ  کا کوئی   مستند حوالہ نہیں مل سکا۔

۲- دوسری حدیث امام غزالی رحمہ اللہ تعالی( 505ھ)"إحیاء علوم الدین" میں لائے ہیں:

"اتقوا مواضع التهم."

حافظ عراقی اور علامہ سبکی رحمہما اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ ہمیں اس کی کوئی سند نہیں مل سکی۔ 

المغني عن حمل الأسفار للعراقي، كتاب شرح عجائب القلب، ص: 914،دار ابن حزم، ط: الأولى، 1426ھ

الطبقات الشافعية للكبرى للسبكي، 6: 332،  هجر للطباعة والنشر والتوزيع ، ط: الثانية،  1413ھ

لیکن اس  مفہوم   کی ایک روایت حضرت عمر ِ فاروق رضی اللہ تعالی سے ثابت ہے، جسے کئی محدثین نےمختلف  سند وں کے ساتھ ان الفاظ سے نقل فرمایا ہے:

"قال عمر ابن الخطاب: من عرّض نفسه للتهمة فلا يلومن من أساء به الظن."

"حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: جس نے خود کو تہمت کی جگہ لا کھڑا کیاتو وہ اس شخص کو ملامت نہ کرے جو  اس سے بد گمان ہو۔"

الأخبار الموفقيات للزبير بن بكار، الرقم: 46، ص: 32، عالم الكتب، بيروت، ط: الثانية 1416ھ

والزھد لأبي داود، من زهد عمر رضي الله تعالي عنه وأخباره، الرقم: 83، ص: 98، دار المشكاة للنشر والتوزيع 1414ھ

ومكارم الأخلاق للخرائطي،باب ما يستحب للمرء من التحرز أن يساء به الظن، الرقم: 477، ص: 161، دار الآگاق العربية القاهرة، ط: الأولى: 1419ھ

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101398

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں