بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کس سن میں اسلام لائے؟


سوال

پانچ ہزار چار سو سے زیادہ احادیث کے راوی حضرت ابو ہریرہ (رضی الله تعالیٰ عنہا ) ہیں۔ سوال یہ ہے کہ انہوں نے اسلام کس عمر میں اور کون سی سنہ ہجری میں قبول کیا؟

جواب

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے سنہ 7 ہجری میں  اسلام قبول کیا، اس وقت ان کی عمر تقریباً 28 سال تھی، اور رسول اللہ ﷺ کے پاس کم و بیش چار سال قیام رہا۔

مؤخر الاسلام ہونے کے باوجود ان سے روایات کی کثرت کی وجہ یہ ہے  کہ انصار و مہاجرین اپنے اپنے مشاغل میں مصروف ہوتے تھے جب کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہر وقت رسول اللہ ﷺ کی معیت کو لازم پکڑ رکھتے تھے؛ تاکہ آپ ﷺ سے زیادہ سے زیادہ احادیث سن لیں، اسی لیے ذریعۂ معاش اختیار کرکے اہلِ خانہ کے ساتھ مشغول رہنے کے بجائے ہر وقت اصحابِ صفہ کے ساتھ قیام رہتا، اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے کی کوشش کرتے، نتیجہ یہ ہوتا کہ بھوک کی شدت سے نڈھال ہوکر گرجاتے تھے، اور  لوگ سمجھتے کہ مرگی کا دورہ پڑا ہے، رسول اللہ ﷺ نے ان کے شوق کو دیکھتے ہوئے اور ان کے بات بھول جانے کی شکایت پر ان کے حافظے کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی، اور اپنا مبارک فیض بھی عطا فرمایا، اس کے بعد یہ نہیں بھولتے تھے۔

تلقيح فهوم أهل الأثر (1 / 40):

"السّنة السَّابِعَة: فِيهَا كَانَت غَزْوَة خَيْبَر وَبعد خَيْبَر سم رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فِي الشَّاة سمته زَيْنَب بنت الْحَارِث امْرَأَة سَلام بن مشْكم.

قَالَ ابْن سعد والثبت عندنَا أَن النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم قَتلهَا وَفِي هَذِه السّنة تزوج أم حَبِيبَة ومَيْمُونَة بنت الْحَارِث وَصفِيَّة بنت حييّ وفيهَا قدم حَاطِب ابْن أبي بلتعة من عِنْد الْمُقَوْقس بمارية أم إِبْرَاهِيم وَبغلته الدلْدل وَحِمَاره يَعْفُور وفيهَا قدم جَعْفَر بن أبي طَالب من الْحَبَشَة وفيهَا أسلم أَبُو هُرَيْرَة."

التاريخ الكبير = تاريخ ابن أبي خيثمة - السفر الثالث (2 / 19):

"1526- حَدَّثَنَا مُوسَى بْن إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حدثنا حَمَّاد بن سَلَمَة، قال: أخبرنا علي بن زيد، قال: أخبرنا عَمَّار بْنُ أَبِي عَمَّار، قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ، وَأَبُو مُوسَى قَدِمَا بَيْنَ الْحُدَيْبِيَةِ وخَيْبَر."

في الاستيعاب في معرفة الأصحاب (4 / 1771):

"أسلم أَبُو هريرة عام خيبر، وشهدها مَعَ رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم لزمه وواظب عَلَيْهِ رغبة فِي العلم راضيًا بشبع بطنه، فكانت يده مَعَ يد رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ يدور معه حيث دار، وَكَانَ [من] [1] أحفظ أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان يحضر ما لايحضر سائر المهاجرين والأنصار، لاشتغال المهاجرين بالتجارة والأنصار بحوائجهم، وقد شهد له رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بأنه حريص عَلَى العلم والحديث."

في الأعلام للزركلي (3 / 308):

أَبُو هُرَيْرَة

(21 ق هـ - 59 هـ = 602 - 679 م)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں