حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ”ابوبکر“ کیوں کہا گیا تھا؟
حضرت ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ کو ”ابو بکر“ اس لیے کہتے تھے کہ ”بکر“ جوان اور قوی اونٹ کو کہا جاتا ہے، اور حضرت ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ کو ”ابو بکر“ اس بنیاد پر کہتے تھے کہ وہ بھی بڑے مضبوط اور قوی قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے، اسی طرح ”بکر“ کا معنی ہے جلدی کرنے والا، پہل کرنا تو حضرت ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ بھی نیکی کے کاموں میں سب سے سبقت لے جاتے اور پہل کیا کرتےتھے۔
الاشتقاق لابن دريدمیں ہے:
"أبو بكر الصديق رضي الله عنه واسمه عتيق بن عثمان - وهو أبو قحافة - بن عامر بن كعب بن سعد بن تيم بن مرة بن كعب بن لؤي ابن غالب ... واشتقاق بكر من البَكْر، وهو الفَتِيُّ من الإبلِ، والجمع بِكارة وأبكُرٌ ... وكل شيء تعجل فهو باكر، وبه سميت الباكورة من النخل. ويقال: رجل باكر ومبكر، من بكر وأبكر ... وسمَّت العرب بَكْراً، وهو أبو قبيلة عظيمة."
(اشتقاق أسماء العشرة من أصحاب رسول الله، أبو بكر الصديق رضي الله عنه، ص: 50، ط: دار الجيل بيروت)
”ابوبکر الصدیق“ نامی کتاب میں ہے:
"ابو بكر: كنيته أبو بكر، وهي من البكر وهو الفتى من الإبل، والجمع بكارة وأبكُر وقد سمَّت العرب بكراً، وهو أبو قبيلة عظيمة."
(إسمه ولقبه وكنيته، ص: 46، ط: دار المنارة، سعودية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144603102105
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن