بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کندھے پر اٹھانا


سوال

 کیا ہجرت کے موقع پر صدیق اکبر نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کو کندھے پر اٹھایا تھا؟

جواب

حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت کے موقع پر کندھے پر اٹھایا تھا، اس واقعہ کو امام بیہقی رحمہ اللہ نے  اپنی کتاب دلائل النبوۃ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی  ایک طویل حدیث کے تحت  نقل کیا ہے، جس کے الفاظ درج ذیل ہیں  :

         "فمشى رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلته على أطراف أصابعه حتى حفيت رجلاه، فلما رآه أبو بكر رضي الله عنه أنها قد حفيت حمله على كاهله، وجعل يشتد به حتى أتى به فم الغار، فأنزله، ثم قال: والذي بعثك بالحق لاتدخله حتى أدخله، فإن كان فيه شيء نزل بي قبلك، فدخل فلم ير شيئًا، فحمله فأدخله ۔۔۔ (باب خروج النبي صلى الله عليه وسلم مع صاحبه أبي بكر الصديق رضي الله عنه إلى الغار وما ظهر في ذلك من الآثار، (2/476).

اس میں امام بیہقی رحمہ اللہ نے صرف  ایک ہی طریق ذکر کیا ہے جو کہ ضعیف ہے، اور ضعف کی وجہ اس میں موجود دو راوی ہیں جن پر ائمہ جرح و تعدیل  نےکلام کیا ہے، جو کہ درج ذیل ہے:

۱۔ عبد الرحمن بن إبراهيم الراسبي: قال الدارقطني في العلل: «ضعيف». (العلل، (14/216).

وأقره الحافظ في «لسانه»، راجع: منه ترجمة إبراهيم الراسبي، (3/402)،  (1588).

2- فرات بن السائب:

روي هذا الحديث من طريق فرات بن السائب عن ميمون بن مهران، وقد قال ابن عدي: «أحاديثه عن ميمون مناكير». ونقل عن البخاري أنه قال: «فرات بن السائب أبو سليمان عن ميمون بن مهران منكر الحديث».(الكامل لابن عدي، (7/133)، (1570).

وقال ابن كثير في البداية والنهاية (3/180) بعد نقله عن البيهقي:  «وفي هذا السياق غرابة ونكارة»".فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144107200985

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں