بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی اولادوں کے نام


سوال

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت خدیجہ کی اولادوں کے نام لکھیں؟

جواب

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد کے بارے میں مختلف اقوال ہیں، سب سے زیادہ معتبر اور مستند قول یہ ہے کہ تین صاحب  زادے اور چار صاحبزادیاں تھیں، جن کے نام  قاسم، عبداللہ (جن کو طیب اور طاہر کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا)، ابراہیم، زینب، رقیہ، ام کلثوم اور فاطمۃ الزہراءرضی اللہ عنھم ہیں۔ ابراہیم رضی اللہ عنہ کے علاوہ تمام اولاد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے ہوئی، اور ابراہیم رضی اللہ عنہ حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے پیدا ہوئے۔

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پہلے شوہر ابو ہالہ بن زرارہ تمیمی سے دو بیٹے ہند اور ہالہ اور دوسرے شوہر عتیق بن عائد مخزومی سے ایک لڑکی ہند پیدا ہوئی۔ یہ تینوں بھی اسلام لائے اور صحابیت کے شرف سے مشرف ہوئے۔ 

 شرح الزرقانی علی مواھب اللدنیۃ میں ہے:

"اعلم أن جملة ما اتفق عليه منهم ستة: القاسم وإبراهيم، وأربع بنات: زينب ورقية وأم كلثوم وفاطمة، وكلهن أدركهن الإسلام وهاجرن معه.واختلف فيما سوى هؤلاء: فعند ابن إسحاق: الطاهر والطيب أيضا فتكون على هذا ثمانية، أربعة ذكور وأربعة إناث. وقال الزبير بن بكار: كان له عليه الصلاة والسلام سوى إبراهيم القاسم وعبد الله، مات صغيرا بمكة، ويقال له: الطيب والطاهر، ثلاثة أسماء. وهو قول أكثر أهل النسب قاله أبو عمر، وقال الدارقطني: هو الأثبت.

والأصح أنهم ثلاثة ذكور وأربع بنات متفق عليهن وكلهن من خديجة بنت خويلد إلا إبراهيم."

(الفصل الثاني: في ذكر أولاده الكرام عليه وعليهم الصلاة والسلام، ج:4، ص:313، 314، 316، ط:دار الكتب العلمية)

وفیہ ایضاً:

"فأما أم المؤمنين خديجة رضي الله عنها وأمها فاطمة بنت زائدة بن الأصم فكانت تدعى في الجاهلية "الطاهرة" وكانت تحت أبي هالة النباش بن زرارة، فولدت له هندا  وهالة وهما ذكران. ثم تزوجها عتيق ابن عابد المخزومي، فولدت له جارية اسمها هند."

(الفصل الثالث: في ذكر أزواجه الطاهرات وسراريه المطهرا، خديجة أم المؤمنين، ج:4، ص:363، 364، ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100369

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں