بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حاضر سروس ملازم کے انتقال پر حکومت کی طرف سے ملنے والی رقم کا حکم


سوال

 کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں:

ایک بندہ  سرکاری ملازم ہے، ریٹائرمنٹ سے پہلے سروس کے دوران ہی وہ فوت ہو جاتا ہے،  تو سرکار اس کے اہل خانہ کو رقم دیتی ہے،  اس رقم کا کیا حکم ہے؟  آیا اس کو استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں حاضر سروس ملازم کے انتقال کے بعد حکومت کی طرف سے ملنے والی رقم حکومت کی طرف  سے میّت کے اہلِ خانہ کے ساتھ تبرع اور احسان ہوتا ہے، اور یہ رقم حکومت کی طرف سے جس کو ملے اور جس کے نام پر جاری ہو  وہی شرعی طور پر اس رقم کا  مالک بن جاتا ہے، لہذا  مذکورہ حاضر سروس ملازم کے انتقال کے بعد حکومت کی طرف سے ملنے والی رقم کا استعمال جائز ہے۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام میں ہے:

"قال: معنى ذلك عندنا أن يعري الرجل الرجل نخلة من نخله فلا يسلم ذلك إليه حتى يبدو له فرخص له أن يحبس ذلك ويعطيه مكانه بخرصه تمرا. قال الطحاوي: وهذا التأويل أشبه وأولى مما قال مالك؛ لأن العرية إنما هي العطية".

(کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، ج:6، ص:416، ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101923

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں