بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت دانیال علیہ السلام اللہ تعالی کے پیغمبر ہیں


سوال

حضرت دانیال علیہ الصلوۃ و السلام کے کچھ فضائل بیان کریں!

جواب

حضرت دانیال علیہ الصلوۃ و السلام اللہ تعالی کے نبی ہیں، انبیاء ِ بنی اسرائیل میں سے ہیں، جس طرح دیگر انبیاء علیہم الصلوۃ و السلام اللہ تعالی کے مقرب اور برگزیدہ ہیں، اسی طرح حضرت دانیال علیہ الصلوۃ و السلام بھی ہیں،حضرت دانیال علیہ الصلوۃ و السلام تعبیرِ رؤیا میں انتہائی  ماہر تھے۔

قصص الانبیاء میں ہے:

"عن أبي الأشعث الأحمري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن ‌دانيال دعا ربه عزوجل أن تدفنه أمة محمد فلما افتتح أبو موسى الأشعري "تستر" وجده في تابوت تضرب عروقه و وريده، و قد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من دلّ على ‌دانيال فبشّروه بالجنة، فكان الذي دل عليه رجل يقال له: "حرقوص"، فكتب أبو موسى إلى عمر بخبره، فكتب إليه عمر: أن ادفنه و ابعث إلى حرقوص فإن النبي صلى الله عليه وسلم بشره بالجنة."

(‌‌ذكر شيء من خبر دانيال عليه السلام: 2 / 333، ط:مطبعة دار التأليف)

ترجمہ: "ابو اشعث احمری سے روایت ہے ، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایاکہ :"حضرت  دانیال( علیہ السلام) نے اپنے رب سے یہ دعا کی کہ انہیں امتِ محمدیہ دفن کرے"، جب حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ نے تستر کا علاقہ فتح کیا تو ان کی نعش مبارک کو  ایک تابوت  میں اس حال میں  پایا کہ ان کی رگیں دھڑک رہی تھیں ، اور آپ علیہ الصلوۃ و السلام فرماگئے ہیں کہ:"جو دانیال کے بارے میں  راہ نمائی کرے، اس کو جنت کی خوشخبری سنادو"، پس جس آدمی نے حضرت دانیال علیہ السلام کے بارے میں آگاہ کیا ، اس کو حرقوص کہا جاتا تھا، پھر  حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بذریعہ  خط اس کی اطلاع دی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جواب میں فرمایا کہ ان کو دفن کردو اور حرقوص کو یہ پیغام پہنچادو کہ آپ علیہ الصلوۃ و السلام نے اس کے بارے میں جنت کی خوش خبری دی ہے۔

السنن الكبرى  میں ہے:

"عن أبي إدريس، في قصة سوسن، قال: كان ‌دانيال عليه السلام أول من فرق بين الشهود، فقال لأحدهما: ما الذي رأيت، و ما الذي شهدته؟ قال: أشهد أني رأيت "سوسن" تزني في البستان برجل شاب، قال: في أي مكان؟ قال: تحت شجرة الكمثرى، ثم دعا بالآخر، فقال: ما تشهد؟ قال: أشهد أني أبصرت سوسن تزني في البستان تحت شجرة التفاح، قال: فدعا الله عليهما فجاءت من السماء نار فأحرقتهما، وأبرأ الله سوسن."

(كتاب الحدود، ‌‌باب ما جاء في نفي البكر: 8 / 409، ط: دار الکتب العلمیۃ)

ترجمہ: سوسن کے قصہ کے بارے میں حضرت ابو ادریس سے روایت ہے،  فرماتے ہیں کہ حضرت دانیال پہلے شخص تھے،  جنہوں نے گواہوں کے درمیان تفریق کی،  ان میں سے ایک کو کہا کہ: تو نے کیا دیکھا ؟ اس نے کہا : میں نے سو سن کو دیکھا کہ وہ باغ میں دوسرے آدمی سے زنا کروا رہی تھی پوچھا : کس جگہ ؟ کہا : ناشپاتی کے درخت کے نیچے، پھر دوسرے شخص کو بلایا اس سے بھی پوچھا تو اس نے بھی یہی گواہی دی،  پھر اس سے پوچھا کس جگہ ؟ اس نے کہا : سیب کے درخت کے نیچے تو دانیال (علیہ السلام) نے ان دونوں کے لیے بددعا کی تو آسمان سے آگ آئی۔ ان دونوں کو جلا دیا اور سو سن بری ہوگئی۔ 

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101296

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں