حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اونٹ پر بیٹھنا اور غلام کو بٹھانا، راستے میں چلتے ہوئے کبھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ اونٹ پر بیٹھتے تھے اور کبھی غلام کو بٹھاتے تھے۔ یہ واقعہ کس کتاب میں موجود ہے؟ کیا یہ واقعہ صحیح ہے؟
مذکورہ واقعہ تلاش بسیار کے باوجود کسی معتبر کتاب میں نہ ملا سکا، البتہ اس سے ملتا جلتا ایک اور واقعہ تاریخ کی کتب میں موجود ہے۔ واضح رہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے شام کی طرف چار مرتبہ سامان سفر باندھا۔چنانچہ جب آپ رضی اللہ عنہ آخری مرتبہ شام تشریف لے گئے، تو آپ نے مدینہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو نگران مقرر کیا، اور اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایلہ نامی جگہ کی طرف چل دیے۔اس سفر میں آپ کے ساتھ آپ کا غلام بھی موجود تھا۔چنانچہ راستے آپ کو قضائے حاجت کی ضرورت پیش آئی، قضائے حاجت سے فارغ ہونے کے بعد آپ رضی اللہ عنہ اپنے سواری کے بجائے غلام کی سواری پر سوار ہوگئے، اور غلام کو اپنی سواری پر بٹھادیا۔
اس واقعہ کو ابن الاثیر رحمہ اللہ نے "الکامل فی التاریخ" میں اور امام طبری رحمہ اللہ نے اپنی تاریخ میں ذکر کیا ہے۔
"تاریخ طبری" میں ہے:
"وخرج عمر وخلف عليا على المدينة، وخرج معه بالصحابة وأغذوا السير واتخذ أيلة طريقا، حتى إذا دنا منها تنحى عن الطريق، واتبعه غلامه، فنزل فبال، ثم عاد فركب بعير غلامه، وعلى رحله فرو مقلوب، وأعطى غلامه مركبه."
(تاريخ الرسل والملوك، سنة سبع عشر، ج: 4، ص: 63-64، ط: دار التراث-بيروت)
فقظ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503103019
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن