کیا عورت حیض کی حالت میں (لا حول و لا قوۃ إلا باللہ) اور درود شریف پڑھ سکتی ہے یا نہیں؟
عورت حیض کی حالت میں ’’ لا حولَ و لا قوةَ إلا بالله‘‘، درود شریف، دیگر اذکار اور دعائیں پڑھ سکتی ہے اور اذان کا جواب بھی دے سکتی ہے۔ لیکن قرآنِ کریم کی تلاوت نہیں کرسکتی، البتہ قرآنِ کریم کی وہ آیات جو دعا پر مشتمل ہیں، یا ان میں دعا کا معنیٰ ہے، انہیں دعا کی نیت سے پڑھ سکتی ہے۔
الفتاوى الهندية (ج:1، ص:38، ط: دار الفكر):
’’(و منها) حرمة قراءة القرآن، لا تقرأ الحائض و النفساء و الجنب شيئا من القرآن، و الآية و ما دونها سواء في التحريم على الأصح إلا أن لا يقصد بما دون الآية القراءة مثل أن يقول: الحمد لله يريد الشكر أو بسم الله عند الأكل أو غيره فإنه لا بأس به ... و يجوز للجنب و الحائض الدعوات و جواب الأذان و نحو ذلك، في السراجية.‘‘
الدر المختار و حاشية ابن عابدين (ج:1، ص:293، ط: دار الفكر):
’’(و لا بأس) لحائض و جنب (بقراءة أدعية و مسها و حملها و ذكر الله تعالى، و تسبيح).‘‘
فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144202200805
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن