بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حواس گم کردہ شخص کی نماز اور روزے کا حکم


سوال

میری دادی اماں کا دماغی توازن ضعیف العمری کی وجہ سے بالکل صحیح نہیں ہے، اپنی اولاد یا رشتہ داروں کو بھی نہیں پہچانتی ہیں، کبھی کبھی کسی اولاد یا رشتہ دار کو پہچانتی ہیں۔ ان کی نماز اور روزہ کا کیا حکم ہے، آیا وہ مجنون شمار ہو ں گی یا فدیہ دینا ہوگا?

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کی دادی اس حد تک دماغی توازن کھوچکی ہیں کہ احکام شریعت کا احساس بالکل باقی نہیں ہے اور سمجھ ختم ہوگئی ہے تو نماز روزے وغیرہ تمام احکامِ شرع ان سے ساقط ہوچکے ہیں۔

لیکن اگر ابھی اتنی سمجھ ہے کہ نماز اور روزہ کو فرض سمجھتی ہیں، لیکن عمل میں غلطی ہوجاتی ہے تو  نماز کے سلسلے میں سائل کی دادی کے گھر والے ان کی مدد کریں،  یعنی نماز کے وقت گھر کا کوئی ایک فرد مریض کے قریب بیٹھ  کر اسے ہدایات دیتا رہے کہ اب رکوع کرو، اب سجدہ کرو  یا گھر کی خواتین نماز  کے وقت سائل کی دادی کو اپنے ساتھ شامل کرلیں اور وہ ان کی دیکھا دیکھی نماز ادا کرے  یا گھر میں کوئی خاتون سائل کی دادی کو باجماعت نماز پڑھا دیا کرے۔

سائل کی دادی کو رمضان المبارک کے مہینے میں کچھ  افاقہ ہو (یعنی پورا مہینہ بے حواس نہ گزرے) تو پورے مہینے کا فدیہ ادا کرنا پڑے گا۔ ایک روزے کا فدیہ پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت ہے، جو اس سال (1441ھ - 2020ء) کراچی اور اس کے مضافات میں 100 روپے تھی۔

الفتاوى الهندية - (1 / 138):
"مصل أقعد عند نفسه إنسانًا فيخبره إذا سها عن ركوع أو سجود يجزيه إذا لم يمكنه إلا بهذا، كذا في القنية".
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ـ مشكول - (5 / 24):
"وفي القنية: مريض لايمكنه الصلاة إلا بأصوات مثل أوه ونحوه يجب عليه أن يصلي".  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202640

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں