بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حوالہ ( ہنڈی ) کے ذریعہ رقم بھیجنے کا شرعی طریقہ


سوال

حوالے ( ہُنڈی ) کے ذریعے بیرون ملک پیمنٹ کرنے کے دو طریقے ہیں ،ایک طریقہ کیش کا ہے کہ جیسے حوالہ ویسے دوسرے دن پیمنٹ کرنی ہوگی،دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کچھ دنوں بعد یا کچھ عرصے کے بعد پیمنٹ کرنی ہوگی، دونوں کے ایکسچینج ریٹ میں فرق ہوگا ۔حوالے کا ایکسچینج ریٹ ویسے بھی مختلف ہوتا ہے ۔کیا اس طریقے سے ہنڈی کرنا صحیح ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ حوالہ ( ہنڈی ) کا کاروبار ملکی وبین الاقوامی قوانین کی رو سے ممنوع ہے، اس لیے رقم کی ترسیل کے لیے جائز قانونی راستہ ہی اختیار کرنا چاہیے، البتہ اگر کسی نے ہنڈی کے ذریعے رقم بھجوائی تو اسے مندرجہ ذیل شرعی حکم کی تفصیل ملحوظ رکھنا لازمی ہے:

حوالہ ( ہنڈی ) کے ذریعہ رقم ایک ملک سے دوسرے ملک بھیجنے کی شرعی حیثیت در حقیقت قرض کی ہے،  لہٰذا کرنسیوں کے مختلف ہونے کی صورت میں لازم ہے کہ دوسرے ملک ( جہاں قرض کی ادائیگی کرنی ہے ) ادائیگی کے وقت یا تو قرض لی ہوئی کرنسی ہی بعینہ  لوٹا دی جائے یا پھر جتنی رقم قرض لی ہے اسی کے بقدر ادائیگی یا وصولیابی کے دن کے مارکیٹ ریٹ کے حساب سے رقم لوٹا دی جائے۔  مثال کے طور پر اگر دبئی میں دراھم قرض لیے گئے ہوں اور پاکستان میں لوٹانے ہوں، تو یا بعینہ دراھم ہی لوٹادیے جائیں یا جس دن قرض  لوٹایا جارہا ہے اس دن مارکیٹ میں درھم کے جو ریٹ چل رہے ہوں انہیں میں سے کسی ایک ریٹ کو طے کرکے  لیے گیے دراھم کے بقدر پاکستانی کرنسی لوٹادی جائے ۔ فقط واللہ اعلم  


فتوی نمبر : 144203200488

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں