بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہوائی فائرنگ کا حکم


سوال

آسمان کی طرف فائر کرنا کیسا ہے؟ کیا ایسا کرنے سے یاجوج ماجوج کے ساتھ مشابہت ہوتی ہے؟ برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں کسی بھی موقع پر  جو فائرنگ کی جاتی ہے،وہ چوں کہ غیرقانونی بھی ہے اور  اس میں بہت سارے غیر شرعی امور (مثلاً اسراف، وقت کا ضیاع،  لوگوں کو تکلیف وغیرہ)  کے ارتکاب کے ساتھ ساتھ، نہ چاہتے ہوئے بھی یہ طریقہ کسی کی موت  کا سبب بن سکتا ہے(جس کے کئی شواہد موجود ہیں)  اس لیے ایسے  مواقع پر ہوائی فائرنگ کرنا شرعاً درست نہیں، اس سے اجتناب کرنا  ضروری ہے  ، باقی  اس میں یاجوج ماجوج  سے مشابہت  نہیں  ہے۔

قرآن مجید میں ہے:

"إِنَّ ‌ٱلْمُبَذِّرِينَ كَانُوْا إِخْوَانَ ٱلشَّيَٰطِينِ، وَكَانَ ٱلشَّيْطَٰنُ لِرَبِّهِ كَفُوراً. "

(سورۃ الاسریٰ، اٰیت:27)

وفيہ ایضاً:

"مِن أَجْلِ ذَٰلِكَ كَتَبْنَا عَلَىٰ بَنِيٓ إِسْرَٰٓءِيلَ أَنَّهٗ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي ٱلْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا ‌قَتَلَ ‌ٱلنَّاسَ جَمِيْعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَآ أَحْيَا ٱلنَّاسَ جَمِيعًا."

(سورۃ المائدۃ:اٰیت:32)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لايؤمن أحدكم ‌حتى ‌يكون ‌هواه تبعًا لما جئت به»). رواه في (شرح السنة)، و قال النووي في (أربعينه) هذا حديث صحيح، رويناه في كتاب (الحجة).

167 - (وعن عبد الله بن عمرو) : بالواو رضي الله عنهما (قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لايؤمن أحدكم ‌حتى ‌يكون ‌هواه)، أي: ميل نفسه سمي به لأنه يهوي صاحبه في الدنيا إلى الداهية، وفي الآخرة إلى الهاوية، فكأنه من هوي يهوي هوى إذا سقط (تبعًا لما جئت به). يجوز أن يحمل هذا على نفي أصل الإيمان، أي: حتى يكون تابعًا مقتديًا لما جئت به من الشرع عن اعتقاد لا عن إكراه وخوف سيف كالمنافقين، و قيل: المراد نفي الكمال، أي: لايكمل إيمان أحدكم حتى يكون ميل نفسه، أي: ما تشتهيه تبعًا لما جئت به من الأحكام الشرعية، فإن وافقها هواه اشتغل بها لشرعيتها لا لأنها هوى، وإن خالفها اجتنب هواه، فحينئذ يكون مؤمنًا كاملًا."

(کتاب الایمان،باب الاعتصام بالكتاب والسنة، ج:1، ص:255، رقم:167، ط:دارالفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101276

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں