میں نے ایک عالم سے سنا ہے کہ بغیر آواز اور بغیر بدبو کے اگر ہوا نکلے تو اس سے وضو نہیں ٹوٹتا، کیا یہ بات صحیح ہے ؟
جب تک ہوا خارج ہونے کا یقین نہ ہوجائے اس وقت تک وضو برقرار رہتا ہے، اور ہوا خارج ہونے کا یقین عمومًا یا تو آواز سے ہوتاہے یا بدبو سے،محض حرکت کی وجہ سے شک و شبہ کی بنا پر وضو نہیں ٹوٹتا، اور مذکورہ عالم کی مراد بظاہر یہی ہے۔
مر قاۃ شرح مشکوۃ میں ہے:
"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله ﷺَ: (لا وضوء إلّا من صوت أو ریح)
(عن أبي هریرة قال: قال رسول الله صلی الله علیه وسلم: إذا وجد أحدکم في بطنه شیئًا فأشکل علیه أخرج منه شيء أم لا، فلایخرجنّ من المسجد حتی یسمع صوتًا أو یجد ریحًا)، و هذا مجاز عن تیقن الحدیث؛ لأنّهما سبب العلم بذلك."
(مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح، ج:2، ص:30، ط:مکتبة رشیدیة)
بہرحال مقصود ہوا نکلنا ہے، نہ کہ آواز یا بدبو، اگر آواز کے بغیر بھی ہوا نکل جائے اور آدمی کو یقین ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا، آواز کا ذکر حدیث میں یقین کے لیے ہے۔ فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144211201561
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن