بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہوا نکلنے کے شبہ سے وضو ٹوٹنے کا حکم


سوال

میں نے ایک عالم سے سنا ہے کہ بغیر آواز اور بغیر بدبو کے اگر ہوا نکلے تو اس سے وضو نہیں ٹوٹتا،  کیا یہ بات صحیح ہے ؟

جواب

جب تک ہوا خارج ہونے کا یقین نہ ہوجائے اس وقت تک وضو برقرار رہتا ہے، اور ہوا خارج ہونے کا یقین  عمومًا یا تو  آواز سے ہوتاہے یا بدبو سے،محض حرکت  کی وجہ سے شک و  شبہ کی بنا پر وضو نہیں ٹوٹتا،  اور مذکورہ عالم کی مراد بظاہر یہی ہے۔

مر قاۃ شرح مشکوۃ  میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله ﷺَ: (لا وضوء إلّا من صوت أو ریح)

(عن أبي هریرة قال: قال رسول الله صلی الله علیه وسلم: إذا وجد أحدکم في بطنه شیئًا فأشکل علیه أخرج منه شيء أم لا، فلایخرجنّ من المسجد حتی یسمع صوتًا أو یجد ریحًا)، و هذا مجاز عن تیقن الحدیث؛ لأنّهما سبب العلم بذلك."

(مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح، ج:2، ص:30، ط:مکتبة رشیدیة)

بہرحال مقصود ہوا نکلنا ہے،  نہ کہ آواز یا بدبو،  اگر آواز کے بغیر بھی ہوا نکل جائے اور آدمی کو یقین ہو تو وضو  ٹوٹ جائے گا، آواز کا ذکر حدیث میں یقین کے لیے ہے۔ فقط والله  اعلم


فتوی نمبر : 144211201561

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں