کیا حائضہ عورت کے لیے پیشاب وغیرہ کے بعد پانی سے استنجا کرنا ضروری ہے یا نہیں؟ اور وہ پانی سے استنجا نہ کرے تو گناہ گار ہوجائے گی؟
صورتِ مسئولہ میں ایام حیض میں پیشاب وغیرہ کے بعد پانی سے استنجا کرنا ضروری نہیں؛ کیوں کہ ایام حیض میں عورت حدث اکبر میں ہوتی ہےاور وہ پانی سے استنجا نہ کرے تو گناہ گار بھی نہیں ہوگی، البتہ نظافت کے لیے استنجا کے وقت پانی سے استعمال کرنا بہتر ہے۔ اور اگر ایام کے ابتدائی دنوں میں پانی کا استعمال مضر ہو تو ٹشو وغیرہ سے استنجا پر اکتفا کرسکتی ہے۔
ارشادباری تعالی ہے:
"وَٱللَّهُ يُحِبُّ ٱلْمُطَّهِّرِينَ."[التوبة: 108]
ترجمہ: اللہ تعالی خوب پاک صاف رہنے والوں کو پسند فرماتے ہیں۔"
فتاوی شامي میں ہے :
"إزالة نجس عن سبيل... و هو سنة) مؤكدة مطلقًا ... سواء كان الخارج معتادًا أم لا، رطبًا أم لا، ط و سواء كان بالماء أو بالحجر، و سواء كان من محدث أو جنب أو حائض أو نفساء."
(کتاب الطھارۃ،فصل الاستنجاء،ج:1،ص:335،ط:دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503100959
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن