بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

حائضہ عورت کا پیشاب وغیرہ کے بعد پانی سے استنجاء کرنے کاحکم


سوال

کیا حائضہ عورت کے  لیے  پیشاب وغیرہ کے بعد پانی سے استنجا  کرنا ضروری ہے یا نہیں؟ اور وہ پانی سے استنجا  نہ کرے تو گناہ گار ہوجائے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ایام حیض میں پیشاب وغیرہ کے بعد پانی سے استنجا  کرنا ضروری  نہیں؛ کیوں کہ ایام حیض میں عورت حدث اکبر میں ہوتی ہےاور وہ پانی سے استنجا  نہ کرے تو گناہ گار بھی نہیں ہوگی، البتہ نظافت کے لیے  استنجا کے  وقت پانی  سے  استعمال کرنا بہتر ہے۔   اور اگر ایام کے ابتدائی دنوں میں پانی کا استعمال مضر ہو تو ٹشو وغیرہ سے استنجا  پر اکتفا کرسکتی ہے۔

ارشادباری تعالی ہے:

"وَٱللَّهُ يُحِبُّ ٱلْمُطَّهِّرِينَ."[التوبة: 108]

ترجمہ: اللہ تعالی خوب پاک صاف رہنے والوں کو پسند فرماتے ہیں۔"

فتاوی شامي میں ہے : 

"إزالة نجس عن سبيل... و هو سنة) مؤكدة مطلقًا ... سواء كان الخارج معتادًا أم لا، رطبًا أم لا، ط و سواء كان بالماء ‌أو ‌بالحجر، و سواء كان من محدث أو جنب أو حائض أو نفساء."

(کتاب الطھارۃ،فصل الاستنجاء،ج:1،ص:335،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100959

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں