بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہاتھ کے بال پر آٹا لگا رہ جانے کی صورت میں وضو کا حکم


سوال

آٹا گوندھتے ہوئے اگر آٹا ، ہاتھ کے بالوں میں سے ایک بال کے سرے سے چپکا رہ جائے تو وضو  ہوجائے گا؟ اور آٹے کی مقدار اتنی معمولی ہو کہ نگاہ نہ پڑتی ہو بالکل ایک نقطے کے برابر ہو۔

جواب

واضح رہے کہ آٹا گوندھنے کے بعد اگر آٹا ناخن میں لگا رہ جائے، اور خشک ہوجائے تو وضو سے پہلے اسے صاف کرنا ضروری ہوتا ہے، کیوں کہ آٹا خشک ہونے  کے بعد پانی جلد تک پہنچنے سے مانع ہوتا ہے، البتہ اگر ناخن کے علاوہ اعضاءِ وضو میں  سے کسی عضو پر آٹا تھوڑی مقدار میں لگا رہ جائے، تو وہ جلد تک پانی پہنچنے سے مانع نہیں ہوتا، اس صورت میں خشک آٹے پر پانی لگنے سے تر ہونے  کی وجہ سے پانی جلد تک پہنچ جاتا ہے، لہذا  صورتِ  مسئولہ  میں اگر آٹا ہاتھ   کے  صرف ایک بال کے سرے پر  لگا رہ گیا تھاتو اس صورت میں دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"في فتاوى ما وراء النهر: إن بقي من موضع الوضوء قدر رأس إبرة أو لزق بأصل ظفره طين يابس أو رطب لم يجز وإن تلطخ يده بخمير أو حناء جاز.

وسئل الدبوسي عمن عجن فأصاب يده عجين فيبس وتوضأ، قال: يجزيه إذا كان قليلًا، كذا في الزاهدي. وما تحت الأظافير من أعضاء الوضوء حتى لو كان فيه عجين يجب إيصال الماء إلى ما تحته، كذا في الخلاصة وأكثر المعتبرات."

(  كتاب الطهارة، الباب الاول في الوضوء، الفصل الاول في فرائض الوضوء، ١ / ٤، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201280

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں