اگر نجاست ہاتھ پر لگ جائے اور وہ خشک ہو جائے (جیسے مذی ہاتھ پر لگی اور ساتھ ہی خشک ہو گئی) تو اس خشک ہاتھ کا کپڑوں پر یا بدن پر لگنے سے وہ جگہ بھی ناپاک ہو جاتی ہے؟
واضح رہے کہ اگر ہاتھ پرنجاست لگ جائےاوروہ نجاست خشک ہوجائے،اس کےبعد اگر وہ خشک نجس ہاتھ کپڑوں یا جسم کےکسی پاک حصہ پرلگ جائےتوجب تک ہاتھ کی نجاست کااثر اس پاک کپڑےیاجسم کےپاک حصہ تک نہ پہنچےتواس سےوہ پاک کپڑا یاجسم کا وہ پاک حصہ ناپاک نہیں ہوتا،البتہ اگر وہ کپڑا یاجسم کا کوئی پاک حصہ گیلاہواوروہ ناپاک ہاتھ اس گیلےحصےکولگےجائےاورلگنےکےبعد اس کپڑےیاجسم کےاس حصہ پرنجاست کا اثر ظاہرہوجائےتواس سےاس کپڑےیاجسم کاوہ حصہ ناپاک ہوجائےگا،جس حصہ پر نجاست کا اثرظاہرہواہے۔
نجاست کا اثر پہنچنے کا معیار یہ ہے کہ یا تو نجاست کا رنگ کپڑے میں آجائے یا اس کی بدبو سرایت کرجائے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"مشى في حمام ونحوه لا ينجس ما لم يعلم أنه غسالة نجس.
(قوله: مشى في حمام ونحوه) أي: كما لو مشى على ألواح مشرعة بعد مشي من برجله قذر لا يحكم بنجاسة رجله ما لم يعلم أنه وضع رجله على موضعه للضرورة فتح. وفيه عن التنجيس: مشى في طين أو أصابه ولم يغسله وصلى تجزيه ما لم يكن فيه أثر النجاسة؛ لأنه المانع إلا أن يحتاط، وأما في الحكم فلا يجب."
(کتاب الطهارة، باب الأنجاس، 350/1، ط: سعيد)
وفيه أيضاً:
"والحاصل أنه على ما صححه الحلواني: العبرة للطاهر المكتسب إن كان بحيث لو انعصر قطر تنجس وإلا لا، سواء كان النجس المبتل يقطر بالعصر أو لا. وعلى ما في البرهان العبرة للنجس المبتل إن كان بحيث لو عصر قطر تنجس الطاهر سواء كان الطاهر بهذه الحالة أو لا، وإن كان بحيث لم يقطر لم يتنجس الطاهر، وهذا هو المفهوم من كلام الزيلعي في مسائل شتى آخر الكتاب".
(کتاب الطهارة، باب الأنجاس، 1/ 347، ط: سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144406102269
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن