بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ہاتھ کو بطورِ سترہ استعمال کرنے کا حکم


سوال

کسی نے نماز پڑھنے والے کے آگے ہاتھ رکھ دیا،  اور دوسرا بندہ نماز پڑھنے والے کے آگے سے گزر گیا، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

جواب

نمازی کے سامنے سترہ ہو تو اس کے آگے سے گزرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے، اور سترہ کا مطلب یہ ہے کہ مصلی کے سامنے ایک ذراع لمبی (یعنی ہاتھ کی موٹی انگلی کے سرے سے لے کر کہنی تک کے بقدر لمبی) اور بقدرِ ایک چھوٹی انگشت موٹی چیز موجود ہو۔

لہذا  نمازی کے سامنے اس انداز سے  ہاتھ رکھنا کہ اس کی اونچائی مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق ہو سترہ کے لیے کافی ہے، ہاتھ رکھنے کے بعد  نمازی کے سامنے سے گزر جانا جائز ہے، اس میں کوئی گناہ نہیں ہے، لیکن اگر ہاتھ مذکورہ لمبائی کی مقدار نہیں رکھا یا ہاتھ چوڑائی میں رکھا تو یہ سترہ کے لیے کافی نہیں، اس صورت میں نمازی کے آگے سے گزرنا درست نہ ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(ويغرز) ندبا بدائع (الإمام) وكذا المنفرد (في الصحراء) ونحوها (سترة بقدر ذراع) طولا (وغلظ أصبع).

(قوله بقدر ذراع) بيان لأقلها ط. والظاهر أن المراد به ذراع اليد كما صرح به الشافعية، وهو شبران."

(كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة و ما يكره فيها، ج:1، ص:636، ط:سعيد)

فیہ ایضاً:

"أقول: وإذا كان معه عصا لا تقف على الأرض بنفسها فأمسكها بيده ومر من خلفها هل يكفي ذلك؟ لم أره."

(كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة و ما يكره فيها، ج:1، ص:636، ط:سعيد)

عمدۃ الفقہ میں ہے:

’’درخت اور جانور اور  آدمی کا بھی سترہ ہو سکتا ہے، اور ان کے ہوتے ہوئے پرے سے گزرنے میں مضائقہ نہیں ہے‘‘۔

(حصہ دوم، کتاب الصلاۃ، ص:276، ط:مجددیہ)

فیہ ایضاً:

’’اگر گزرنے والے کے ساتھ ایسا عصا (لاٹھی) ہے جس کو کھڑا کرنا ممکن نہیں ہے، تو اس کو نمازی کے آگے کھڑا کرکے اپنے ہاتھ سے تھام کر نمازی کے آگے سے گزرنا جائز ہے یا نہیں؟

اس کی وضاحت نہیں ملی (شامی)، بظاہر جواز معلوم ہوتا ہے، اور اس کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ اس کو ہاتھ سے چھوڑ کر اس کے گرنے سے پہلے گزر جائے اور پھر اس کو پکڑ لے‘‘۔

(حصہ دوم، کتاب لصلاۃ، سترہ کے مسائل،  ص:276، ط:مجددیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100754

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں