میرے سارے ہاتھ پر ہڈی ٹوٹنے کی وجہ پلستر بندھا ہوا ہے، صرف انگلیاں باقی ہیں اور تین چار دن کے بعد کبھی کبھی کسی ساتھی سے کہہ کر اتار بھی لیتا ہوں، لیکن ڈاکٹر نے اتارنے کا نہیں کہا ہے، اب غسل ِجنابت اور وضو کا کیا حکم ہے ؟مسح کافی ہے یا اتار کر دھو نا لازم ہے؟
اگر کسی شخص کے جسم پر زخم یا چوٹ کی وجہ سے کسی حصے پر پٹی یا پلستر چڑھا ہوا ہو اور اس کو وضو یا ٖفرض غسل کی حاجت ہو تو ایسی صورت میں وہ شخص باقی اعضاء پر پانی ڈالے اور متاثرہ حصے /پٹی یا پلستر کی جگہ پر پانی نہ ڈالے، بلکہ اس پر گیلے ہاتھ سے مسح کرلے اور یہی مسح اس کے لیے دھونے کے حکم میں ہوگا اور فرض ادا ہوجائےگا،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائل کے ہاتھ پر زخم ہونے کی وجہ سے پلستر چڑھاہواہے ، اس کے اتارنے میں اگر مرض کے بڑھنے کا اندیشہ ہو تو اس کے اتارنے کے بجائے پلستر والے مقام پر مسح کرنے سے وضو اور غسل ہوجائے گا۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
'' ویمسح نحو(مفتصد وجریح علی کل عصابة مع فرجتها في الأصح......(قوله: على کل عصابة) أي علی کل فرد من أفرادهاسواء کانت عصابة تحتها جراحة وهي بقدرها أوزائدة علیهاکعصابة المفتصد، أولم یکن تحتهاجراحة أصلاً، بل کسر أوکي، وهذا معنی قول الکنز: کان تحتهاجراحة أولا، لکن إذا کانت زائدة علی قدرالجراحة فإن ضرّه الحل والغسل مسح الکل تبعاً، وإلافلا''.
(:ج؍۱،ص؍۲۸۰،باب التیمم، مطلب في لفظ کل إذا دخلت علی منکر أومعرف)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144505101505
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن