بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ہاشمی شخص کے لیے صدقہ لینے کا حکم


سوال

 ہم ہاشمی قریشی ہیں، اور ہم ایک دوکان پر گئے، ہم نے مسواک لینا تھا، اور وہ مسواک مفت دے رہے تھے، یعنی صدقہ دے رہے تھے، کیا ان کا صدقہ قبول ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ بنو ہاشم کو صدقاتِ واجبہ دینا اور ان کے لیے یہ  لینا جائز نہیں ہے، صدقاتِ واجبہ کے علاوہ دیگر نفلی صدقات اور عطیات بنو ہاشم کو دینا اور ان کے لیے لینا جائز ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مفت میں مسواک دینے سے یہ مطلب لینا ضروری نہیں کہ اس نے صدقہ واجبہ یا زکوۃ کے طور پر دی ہو بلکہ ہدیہ یا صدقہ نافلہ بھی ہوسکتا ہے اور عام طور پر ایسا ہی ہوتا ہے، اس لیے اس میں شک کرنا مناسب نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"‌ولا ‌يدفع ‌إلى ‌بني ‌هاشم، وهم آل علي وآل عباس وآل جعفر وآل عقيل وآل الحارث بن عبد المطلب كذا في الهداية ويجوز الدفع إلى من عداهم من بني هاشم كذرية أبي لهب؛ لأنهم لم يناصروا النبي صلى الله عليه وسلم كذا في السراج الوهاج. هذا في الواجبات كالزكاة والنذر والعشر والكفارة فأما التطوع فيجوز الصرف إليهم كذا في الكافي."

(كتاب الزكاة، الباب السابع في المصارف، ج: 1، ص: 189، ط: دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) لا إلى (بني هاشم)... (وجازت التطوعات من الصدقات و) غلة (الأوقاف لهم) أي لبني هاشم.

(قوله: ‌وجازت ‌التطوعات إلخ) قيد بها ليخرج بقية الواجبات كالنذر والعشر والكفارات وجزاء الصيد إلا خمس الركاز فإنه يجوز صرفه إليهم كما في النهر عن السراج."

(‌‌كتاب الزكاة، باب مصرف الزكاة والعشر، ج: 2، ص: 351،350، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144508102706

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں