بیٹے کا نام حسیب اور بارق سوچا ہے؟ رہ نمائی فرمائیں کون سا نام زیادہ بہتر ہے اور حسیب اور بارق کے ساتھ عبدالحسیب اور عبدالبارق ہو گا یا دونوں کے ساتھ محمد ہوگا؟
''حسیب'' اللہ رب العزت کے صفاتی ناموں میں سے ایک ہے، اور غیر اللہ کے لیے اللہ کے صفاتی ناموں میں سے کسی نام کو استعمال کرنے یا نام رکھنے کےحوالہ سے شرعی ضابطہ یہ ہےکہ اگر وہ صفت ایسی ہے جو معنی کے اعتبار سے اللہ کے ساتھ خاص ہے اور غیر اللہ کے لیے ثابت نہیں ہو سکتی جیسے رحمن، رازق، خالق، قیوم ذو الکبریاء وغیرہ تو ایسی صفات میں عبد کا اضافہ شرعاً ضروری ہوتا ہے۔ جب کہ دوسری قسم کے وہ صفاتی نام ہیں کہ معنی کے اعتبار سے ان کے ساتھ مخلوق کو متصف کرنا ممکن ہوتا ہے، جیسے بردبار شخص کو حلیم کہنا ، اپنے نمائندہ کو وکیل کہنا ، تصویر نگاری کرنے والے کو مصور کہنا وغیرہ۔پس اللہ رب العزت کی صفت ''حسیب'' کا تعلق بھی اسی دوسری قسم کے صفاتی ناموں میں سے ہے ۔
نیزبارق اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے تو نہیں ہے، البتہ بارق معنیٰ کے لحاظ سے اچھانام ہے اور بارق کا معنیٰ ہے: چمک دار، روشن، چکا چوند، لہذا صورت مسئولہ میں’’عبد الحسیب‘‘ یا ’’محمد حسیب‘‘ یا ’’محمد بارق‘‘ دونوں ہی اچھے نام ہیں ،ان میں سے جو بھی رکھنا چاہیں رکھ سکتے ہیں درست ہے۔
(القاموس الوحید ، ص :۱۶۱ ،ط :ادارہ اسلامیات لاہور)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509100276
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن