میں نے اپنے بیٹے کا نام سید حسنین رضا تجویزکیا ہے، عربی قو اعد کی رو سے “ حسنین ” نام س کے فتحہ کے ساتھ ہوتا ہے، لیکن لوگ عمومًا اس نام کو س کے سکون کے ساتھ پکارتے ہیں ۔ اس حوالے سے معلوم کر نا ہے کہ آ یا اس طرح تلفظ کر نے سے لوگوں کو منع کرنا روکنا کیسا ہے، کیا عربی قواعد کی رو سے حسنین نام کو س کے سکون کے ساتھ پڑھنا ٹھیک ہے یا اس بناء پر کہ لوگ ٹھیک تلفظ نہیں کرر ہے نام تبد یل کرنا چاہیے؟
اصل نام تو حسنین سین پر فتحہ(زبر) کے ساتھ ہی ہے،البتہ عجمی لوگ عموماً عربی قواعد اور اس پر مشتمل عربی ناموں کے صحیح تلفط کرنے پر قادر نہیں ہوتے،جس کی وجہ سے بعض دفعہ عربی ناموں کے حرکات وسکنات میں غلطی کرجاتے ہیں، یا بعض دفعہ ناموں کے حروف صحیح تلفظ کے ساتھ ادا نہیں کرپاتے،اور غلطی کرجاتے ہیں، اس کی بنا پر نام تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے،باقی جو نام پکارنے میں غلطی کرے اس کو نام کا صحیح تلفظ بتا دیا کریں۔
نور اللغات میں ہے:
"حَسَن:(ع۔بفتح اول ودم)صفت:نیک،خوبصورت،اچھا،....."
(ج2،ص485،ط؛حلقہ اشاعت لکھنؤ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408101656
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن