بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام چیزکو اپنے اوپر حرام کرنا قسم ہے؟


سوال

کیا حرام چیز کو اپنے اوپر حرام کرنا قسم ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ قسم کا معنی ہے  قسم اٹھانے والے کا  کسی کام کے کرنے یانہ کرنے کا مضبوط عزم کرنا ،(خواہ وہ کام دراصل حلال ہویا حرام)۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں حرام چیزکو اپنے اوپر حرام کرنا بھی قسم ہے، مثلاً اگر کسی نے کہاکہ  فلاں چیز میرے اوپرحرام ہے، تو اس سے قسم منعقدہوجائیگی،اگرچہ وہ چیز پہلے سے ہی حرام کیوں نہ ہو،پھر اگر قسم کھانےوالے نے  اسی حرام چیز کا ارتکاب کیا،یعنی قسم کے خلاف کیا، تو گناہ گارہونے کےساتھ ساتھ  وہ حانث  بھی ہوجائے گااور اس پر قسم کا کفارہ لازم ہوگا،اور توبہ واستغفاربھی لازم ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(اليمين) لغة القوة. وشرعا (عبارة عن عقد قوي به عزم الحالف على الفعل أو الترك."

(کتاب الایمان،ج:3،ص:703،ط:سعید)

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"ومنعقدة، وهو أن يحلف على أمر في المستقبل أن يفعله، أو لا يفعله، وحكمها لزوم الكفارة عند الحنث كذا في الكافي۔۔۔والمنعقدة في وجوب الحفظ أربعة أنواع) نوع منها يجب إتمام البر فيها، وهو أن يعقد على فعل طاعة أمر به، أو امتناع عن معصية، وذلك فرض عليه قبل اليمين، وباليمين يزداد وكادة..ملخصاً."

(كتاب الأيمان،الباب الأول في تفسيرها شرعا وركنها وشرطها وحكمها، ج:2،ص:52، ط: رشيدية)

مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"(وعن عائشة - رضي الله عنها - قالت: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: (إن العبد إذا اعترف) أي: أقر بكونه مذنبا وعرف ذنبه (ثم تاب) : أتى بأركان التوبة من الندم والخلع والعزم والتدارك (تاب الله عليه) أي: قبل توبته لقوله تعالى: {وهو الذي يقبل التوبة عن عباده} [الشورى: 25] قال الطيبي: وحقيقته، أن الله يرجع عليه برحمته. (متفق عليه)."

(کتاب اسماء اللہ تعالی ،باب الاستغفار والتوبۃ،ج:4،ص:1616،ط:دارالفکربیروت)

احسن الفتاوی میں ہے:

"حرام چیز کو اپنی اوپر حرام کرنا بھی قسم ہے"

سوال :ایک شخص نے یوں کہاکہ "آئندہ مجھ پر سینما دیکھنا حرام ہے"اگر اس نے آئندہ کبھی سینمادیکھا تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب:کسی چیز کو اپنے اوپر حرام کرنا قسم ہے، خواہ وہ چیز پہلے سے ہی حرام ہو، جیسے شراب خنزیروغیرہ ، اسی طرح سینما دیکھنا اگرچہ ویسے ہی حرام ہے، مع ہٰذا اس کو اپنے اوپر حرام کرنے سے قسم ہوگی،اگر خدانخواستہ اس نے آئندہ کبھی سینما دیکھا تو سخت گناہ کے علاوہ قسم کا کفارہ بھی واجب ہوگا،"قال في التنوير ومن حرم شيئاّ ثم فعله كفر،وفي الشرح ولو حراماّ او ملك غيره كقوله الخمر اومال فلان علي حرام فيمين مالم يرد الاخبار خانيه"

(كتاب الايمان ،ج:5،ص:495،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100463

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں