میں نے اپنے بیٹے کا محمد حارث شہباز رکھا، لیکن تین دن بعد کچھ پتا چلا کہ علماء کا اختلاف ہے تو اب میں پوچھنا چاہ رہا ہوں کیا میں اب "محمد احد شہباز" رکھ سکتا ہوں؟ یا آپ کوئی نام تجویز کریں !
"حارث" نام رکھنا جائز ہے، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (مصداق کے اعتبار سے) سچے ناموں میں شمار کیا ہے، جیساکہ سنن نسائی اور سنن ترمذی میں ہے:
"عن أبي وهب الجشمي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن، وأصدقها حارث وهمام، وأقبحها حرب ومرة".
(النسائي و الترمذي)
ترجمہ: اللہ کے نزدیک محبوب ترین نام عبد اللہ، عبد الرحمن، اور سچے ترین ناموں میں حارث اور ہمام، اور بدترین ناموں میں حرب اور مرہ ہیں۔
لہذا آپ "حارث " یا "محمد حارث شہباز" نام رکھ سکتے ہیں ۔ باقی "محمد احد شہباز" نام کی تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201200789
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن