حارب نام رکھنا درست ہے؟
"حارب" کا معنی ہے: برچھی مارنے والا، چھیننے والا اور غصہ کرنے والا، حدیثِ پاک میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے "حرب" نام کو سب سے قبیح ناموں میں شمار فرمایا ہے، اور حارب "حرب" سے ماخوذ ہے، لہٰذا ان وجوہات کی وجہ سے یہ نام نہ رکھا جائے، بہتر ہو گا کہ صحابہ کے ناموں میں سے کوئی نام رکھ لیا جائے۔
نیز ہماری ویب سائٹ اور ایپلی کیشن میں "اسلامی نام" کے عنوان سے ایک آپشن موجود ہے، جس میں سے آپ بچوں اور بچیوں کے ناموں کا انتخاب کرسکتے ہیں۔اس کا لنک درج ذیل ہے:
معجم اللغة العربية المعاصرة (1/ 463):
" ح ر ب
حرَبَ يَحرُب، حَرْبًا، فهو حارب، والمفعول مَحْروب
• حرَبه بالحَرْبةِ: طعَنه بها "أخذ المقاتلُ يحرُب كلَّ من يقابله لنفاد ذخيرته".
• حرَب الشَّخصَ: سلَبه جميعَ ما يملك "حرَب قطّاعُ الطُّرق المسافرين".
ح ر ب : حرِبَ يَحرَب، حَرَبًا، فهو حَرِب
[ص:464] • حرِب الرَّجلُ: اشتدّ غضبُه."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200242
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن