بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہرے رنگ کے کپڑے پر نماز پڑھنا


سوال

ایک صاحب کا یہ کہنا ہے کہ ہرے کپڑے پر نماز نہیں پڑھنی چاہیے؛ کیوں کہ یہ دستار کے طور پر سروں پر استعمال کیا جاتا ہے۔ براہِ کرم راہ نمائی فرمائیں کہ ہرے کپڑے میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

یہ کہنا کہ "ہرے کپڑے پر نماز نہیں پڑھنی چاہیے؛ اس لیے کہ یہ کپڑا دستار کے طور پر استعمال ہوتا ہے"،  درست نہیں ہے۔ اگر دستار کے رنگ والے کسی بھی کپڑے پر نماز پڑھنا خلافِ ادب ہوتا تو سب سے پہلے سفید اور سیاہ رنگ کے کپڑے پر نماز پڑھنا خلافِ ادب ہوتا؛ کیوں کہ صحیح روایات کی روشنی میں رسول اللہ ﷺ سے دو رنگ کا عمامہ ثابت ہے، سفید اور سیاہ۔ ہرے رنگ کا عمامہ رسول اللہ ﷺ سے خود استعمال فرمانا صحیح روایات میں ثابت نہیں ہے۔

پھرصحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کئی رنگوں کے عمامے ثابت ہیں، اگر عمامے کے رنگ کی وجہ سے اس رنگ کے کپڑے پر نماز خلافِ ادب ہو تو ان سب رنگوں کے کپڑوں پر نماز پڑھنا خلافِ ادب ہوتا، حال آں کہ اس بات کا کوئی بھی قائل نہیں ہے؛ لہذا اس بات  کی کوئی حیثیت نہیں کہ ہرے رنگ کے کپڑے  پر نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔

الموسوعة الفقهية الكويتية (30/ 302):

"صفة عمائم الرسول صلى الله عليه وسلم:

 روى الصحابة رضي الله عنهم أخبارًا تتعلق بعمامة رسول الله صلى الله عليه وسلم نصت على لونها وشكلها ونوعها.

فعن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل يوم فتح مكة وعليه عمامة سوداء.

والعمامة بهذا اللون استعملها صلى الله عليه وسلم حين الخطابة، فعن جعفر بن عمرو بن حريث عن أبيه " أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب الناس، وعليه عمامة سوداء."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204201152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں