بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حرمین میں دس رکعات تراویح اور قیام اللیل میں شریک ہونے کا حکم


سوال

سوال یہ ہے کہ کرونا وائرس 2020 کے بعد سے حرمین شریفین میں دس تراویح ہو رہی ہیں اور عشرہ اخیرہ میں دس تراویح کے دو ڈھائی گھنٹے کے بعد دس رکعات قیام اللیل پڑھتے ہیں کیا حنفی مسلک شخص باقی دس تراویح بعد میں علیحدہ سے پڑھے یا قیام اللیل میں تراویح کی نیت کر کے جماعت کے ساتھ شریک ہو ؟ نیز یہ بتائیں کہ حنفی شخص کے لیے قیام اللیل میں شریک ہونا کیسا ہے ؟ کیوں کہ اگر شریک نہ ہوں تو دنیا بھر سے آئے ہوئے مختلف مسالک و مزاج لوگ عجیب وغریب نظروں سے دیکھتے اور تبصرے کرتے ہیں ۔ 

جواب

واضح رہے کہ  ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک سے بھی بیس رکعت تراویح سے کم کا قول منقول نہیں اور جمہور صحابہ رضی اللہ عنہم کا یہی مذہب تھا۔لہذا  عمرہ زائرین کے لیے تراویح کا حکم یہ ہے   کہ وہ دس رکعت امام حرم کے ساتھ پڑھ کر  پھر بعد میں اگرممکن ہو تو اجتماعی ورنہ انفرادی اپنی دس رکعت مکمل  کرلیں ۔باقی "قیام اللیل" تو رات میں پڑھی جانے والی نفل نماز کو کہتے ہیں ،لہذاتراویح کی نیت سے قیام اللیل میں شریک ہونے سے تراویح کی نماز ادا نہیں ہوگی،نیزقیام اللیل کی جماعت  میں شریک ہونے سے متعلق شرعی حکم یہ ہے کہ  رمضان کی تراویح ، صلاۃ الکسوف اور صلاۃ الاستسقاء کے علاوہ کسی بھی طرح کی نفل نماز کا علی سبیل التداعی جماعت کے ساتھ پڑھنا حدیث وفقہ سے ثابت نہیں ہے ؛  اس لیے حضرات حنفیہ کے نزدیک رمضان المبارک اور غیر رمضان میں مذکورہ تینوں نمازوں کے علاوہ کوئی بھی نفل نماز جماعت کے ساتھ پڑھنا جس میں مقتدی کی تعداد تین سے زائد ہو چاہے تہجد ہو یا صلاۃ التسبیح ہو ، قیام اللیل ہو یا کوئی اور نماز ہو، جماعت کے ساتھ پڑھنا راجح قول کے مطابق مکروہِ تحریمی ہے، چوں کہ حرمین میں  قیام اللیل  میں مقتدیوں کی  تعداد تین  سے زیادہ ہوتی ہے؛ اس لیے  اس طرح کی جماعت میں شرکت نہیں کرنی چاہیے۔

العرف الشذی میں ہے:

"لم يقل احد من الائمة الاربعةباقل من عشرين ركعة في التراويح،واليه جمهور الصحابة رضوان الله عليهم اجمعين."

(باب ماجاء  في قيام شهر رمضان ،ج2،ص208،ط:دار احياءالتراث العربي)

جیساکہ حلبی کبیر میں ہے:

"واعلم أن النفل بالجماعة علی سبيل التداعي مكروه."

(ص:432،تتمات من النوافل،  ط: سهيل اكيدمي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101132

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں