بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام رقم سے خریدی ہوئی دکان یا مکان میں کرایہ پر رہنا


سوال

 سودی کاروبار کے ذریعہ خریدے ہوئے مکان یا دوکان میں کرایہ پر رہنا کیسا ہے؟

جواب

حرام رقم سے لیے گئے مکان میں کسی اور  شخص کا کرایہ  پر رہنا  ناجائز نہیں ہے، البتہ اگر اس کے بجائے  کوئی اور مکان مل جائے  تو زیادہ بہتر ہے۔

باقی  حرام رقم کا  حکم یہ ہے کہ یہ رقم مستحقِ زکاۃ شخص  کو ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کردی جائے، اس کا استعمال کرنا شرعاً ناجائز ہے، اور اس رقم سے گھر لینا اور اسے کرایہ پر دینا جائز نہیں،  نیز  اگر مکانات کی قیمت کے برابر  رقم  ثواب  کی نیت کے بغیر  مستحقینِ زکاۃ کو صدقہ کردی جائے تو  اس کے بعد اس مکان کے کرایہ کو استعمال کرنے کی گنجائش ہوگی ورنہ نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201294

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں