بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام، ناجائز، مکروہ و غیر حلال طیب آمدنی کا حکم


سوال

کبھی تو ناجائز کام کی آمدنی حرام ہوتی  ہے، جیسے ڈاڑھی کاٹنے کی اجرت،کبھی ناجائز کام کی آمدنی مکروہ ہوتی ہے، جیسے انگریزی بال کاٹنے کی اجرت، کبھی ناجائز کام کی آمدنی کا حکم ہوتا ہے کہ یہ حلال طیب نہیں، جیسے خلاف شرع بال کاٹنے کی اجرت،کبھی ناجائز کام کی آمدنی کا حکم صرف ناجائز ہوتاہے، جیسے داڑھی کاٹنے کی اجرت،تو حرام آمدنی کا حکم تو معلوم ہے کہ بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کردیا جائے، لیکن جو آمدنی ناجائز ہو یا حلال طیب نہ ہویا حلال نہ ہویا مکروہ ہویا ناجائز ہو، جیساکہ اوپر مثال لکھی ہے تو ان آمدنیوں کا کیا حکم ہے جو  حرام کے علاوہ ہے؟کوئی اصول ہو تو بتادیجیے۔

جواب

صورتِ مسئولہ  میں حرام آمدنی  اگر  مالک یا اس کے ورثاء کو لوٹانا ممکن نہ ہو تو اسے ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کرنا واجب ہوتا ہے، یہی حکم مکروہ  یا غیر حلال طیب، یا ناجائز  آمدنی کا بھی ہے، البتہ فرق اتنا ہے کہ حرام و ناجائز  آمدنی کا صدقہ واجب ہے، جب کہ  مکروہ یا غیر حلال طیب آمدنی کا صدقہ واجب نہیں، تاہم صدقہ کرنا اولیٰ ہے۔

رد المحتار علی الدر  المختار  میں ہے:

"و الحاصل أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، و إلا فإن علم عين الحرام لايحلّ له و يتصدّق به بنية صاحبه، و إن كان مالًا مختلطًا مجتمعًا من الحرام و لايعلم أربابه و لا شيئًا منه بعينه حلّ له حكمًا، و الأحسن ديانةً التنزه عنه."

 ( كتاب البيوع، باب البيع الفاسد، مطلب فيمن ورث مالا حراما، ٥ / ٩٩، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں