بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرم میں ملازمت کرنے والے کے لیے پاکستان سے ملازمت کے لیے جانے کی صورت احرام اور عمرہ کا حکم


سوال

اگر ایسا شخص جس کی رہائش حدودِ حرم میں ہے، وہیں نوکری بھی کرتا ہے، اگر پاکستان واپس آتا ہے اور پھر مکہ جاتا ہے نوکری کی غرض سے تو کیا احرام پہننا اور عمرہ ضروری ہے؟

جواب

اگر کوئی عاقل بالغ مرد یا  عورت جو میقات سے  باہر رہنے والا ہے  یا   حرم میں مقیم شخص  حدود حرم سے باہر کسی میقات سے تجاوز کر جائے اور اب وہ   میقات سے گزر  کر  حرم میں  داخل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے خواہ حج یا  عمرہ کی نیت سے یا زیارت یا کسی اور غرض سے  تو اس پر میقات سے احرام باندھنا لازم ہے، اور اگر بغیر احرام کے میقات سے گزرگیا تو گناہ گار ہوگا،  اور اس   کو میقات پر دوبارہ آکر احرام باندھنا واجب ہوگا، اگر دوبارہ میقات پر نہیں آیا تو اس پر ایک دم لازم ہوجائے گا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص جب پاکستان سے واپس مکہ مکرمہ میں جائے گا  تو اس پر میقات سے احرام باندھ کر گزرنا اور  وہاں جاکر عمرہ کرنا لازم ہوگا۔

الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الحج، مطلب فی المواقیت، (2/477) ط: سعید:

"(وحرم تأخیر الإحرام عنها) کلّها (لمن) أي لآفاقي (قصد دخول مکة) یعني الحرم (ولو لحاجة) غیر الحج، أمّا لو قصد موضعاً من الحلّ کخلیص وجدة، حلّ له مجاوزته بلا إحرام... إلخ"

(قوله: أي لآفاقي) أي ومن ألحق به کالحرمي والحلي إذا خرجا إلی المیقات کما یأتي، فتقییده بالآفاقي للاحتراز عما لو بقیا في مکانهما، فلایحرم، کما یأتي".

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144202200308

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں