بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام کی کمائی سے خریداکیا لیپ ٹاپ استعمال کرنے اور ان سے پیسے کمانے کاحکم


سوال

 میری والدہ نے بینک کی آمدنی سے ایک لیپ ٹاپ خریدا تھا جو اب میرے پاس ہے، اگر میں اس لیپ ٹاپ کو استعمال کر کے ،کوئی کام (آن لائن وغیرہ) کر کے پیسے کماؤں، تو کیا میرے لئے  وہ پیسے حلال ہوں گے؟ اور ان پیسوں کو میں اپنی والدہ کو واپس کر کے ان سے وہ لیپ ٹاپ خرید سکتی ہوں؟ کیا وہ پیسے میں اپنے علاوہ دوسروں پر بھی خرچ کر سکتی ہوں؟ (مطلب کیا وہ صرف میرے لیے استعمال کرنا جائز ہیں یا باقیوں کے لیے بھی؟) واضح رہے کہ میرے والد صاحب کی آمدنی حلال ہے، وہ ایک یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں، لیکن ان کے پاس بھی جو لیپ ٹاپ ہے وہ والدہ کی آمدنی سے لیا گیا ہے۔ نیز ہمارے گھر میں ایسی اشیاء والدہ کی آمدنی سے ہی خریدی جاتی ہیں، والد کی نہیں۔

جواب

 واضح رہے کہ  بینکوں کی کمائی شرعی تقاضوں کےپورانہ  ہونے  کی بناپر  جائز نہیں، اس لیے   صورتِ مسئولہ میں سائلہ کے  لیے  بینک کی آمدنی سے خریداگیا  لیپ ٹاپ کا کسی بھی طرح کا استعمال جائز نہیں ہے، نہ پیسے کمانے کے لیے اور نہ ہی اپنی ذاتی ضرورت کے لیے، حرام کمائی سے خریدا گیا  لیپ ٹاپ کے ذریعہ کمائے جانے والے پیسے حلال و طیب نہیں ہوں گے، بلکہ ان میں کراہت آئے گی، البتہ جتنے پیسوں کا آپ نےیہ لیپ ٹاپ  خریداہے، اتنی رقم حلال مال میں سے  ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کردینے سے لیپ ٹاپ کا  استعمال اور اس سے تجارت  کرکے پیسے کمانا آپ کے لیے حلال ہوجائے گا۔

نوٹ:لیپ ٹاپ سے بذریعہ آن لائن  کام  کرکے  پیسہ کما نے کی  صرف وہ وہی  صورتیں جائز ہوں گی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہوں، ہر کاروبار جائز نہیں ہوگا، اس کے لیے کسی مستند عالمِ دین یادارالافتاء  سے معلومات لے لی جائیں، یاہمارے جامعہ کی ویب سائٹ پر" آن لائن خرید و فروخت کا حکم "کے عنوان سے موجود فتویٰ کا مطالعہ کیاجائے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولو اشترى بالدراهم المغصوبة شيئاً، هل يحل له الانتفاع به أو يلزمه التصدق؟

ذكر الكرخي - رحمه الله - وجعل ذلك على أربعة أوجه: إما أن يشير إليها وينقد منها، وإما أن يشير إليها وينقد من غيرها، وإما أن يشير إلى غيرها وينقد منها، وإما أن يطلق إطلاقاً وينقد منها، وإذا ثبت الطيب في الوجوه كلها، إلا في وجه واحد وهو أن يجمع بين الإشارة إليها والنقد منها ... ومن مشايخنا من اختار الفتوى في زماننا بقول الكرخي تيسيراً للأمر على الناس لازدحام الحرام".

(کتاب الغصب، فصل في (حکم الغصب، ج:7، ص:154،155، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502100548

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں